سوئٹزر لینڈ : کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت نے ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث روسی ایتھلیٹس پر پابندی کا دورانیہ چار سال سے کم کرکے دو سال کردیا۔
عدالت نے روس کو دو سال کے لیے کھیلوں کے اہم مقابلوں کی میزبانی کے لیے امیدوار بننے سے بھی روک دیا، پابندی میں دوسال کی کمی کے باوجود روسی ایتھلیٹس ٹوکیو اولمپکس 2020 میں بھی حصہ نہیں لے سکیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کھیلوں کی ثالثی عدالت نے روس کے ایتھلیٹس پر کھیلوں کے بڑے ایونٹس میں آئندہ دو سال کے لیے اپنے ملک کے پرچم تلے کھیلنے پر پابندی لگا دی ہے۔
روسی اتھلیٹس کو انفرادی حیثیت میں کھیلوں میں شرکت کی اجازت ہوگی بشرطیکہ ان پر کسی مجاز ادارے کی جانب سے معطلی کی پابندی عائد نہ کی گئی ہو۔
اس فیصلے کا مطلب ہے کہ روس کے اتھلیٹس آئندہ سال منعقد ہونے والے ٹوکیو اولمپک اور پیرا اولمپک گیمز کے ساتھ ساتھ 2022میں منعقد ہونے والے بیجنگ سرمائی کھیلوں میں بھی اپنے ملک کے پرچم تلے شرکت نہیں کرسکیں گے۔
ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی نے روسی اتھلیٹس پر اولمپکس، ورلڈ چیمپئن شپس اور دیگر بڑے مقابلوں میں حصہ لینے پر چار سال کی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ گزشتہ سال دسمبر میں کیا تھا۔
روس نے سوئٹزر لینڈ میں قائم مذکورہ عدالت میں فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی، عدالت نے جمعرات کے روز روس کے دلائل کو مسترد کردیا تاہم پابندی کا عرصہ آدھا کر دیا گیا۔ روس اب فیڈرل سپریم کورٹ آف سوئٹزر لینڈ میں اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ روسی حکومت کی سربراہی میں کھلاڑیوں کو ڈوپنگ کی ادویات فراہم کرنے کے شواہد سامنے آنے کے بعد روسی ایتھلیٹس پر اولمپکس میں شرکت پر پابندی کا فیصلہ سامنے آیا تھا۔
فیصلے کے خلاف روس کی جانب سے کھیلوں کی عدالت میں اپیل دائر کی گئی تھی تاہم عدالت نے روسی ایتھلیٹس پر پابندی کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔