تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

نوجوانوں کا عالمی دن: بیروزگاری اور تعلیم کی عدم فراہمی سب سے بڑے مسائل

دنیا بھر میں آج عالمی یوم نوجوانان منایا جا رہا ہے۔ رواں برس اس دن کا موضوع ’روڈ ٹو 2030 ۔ غربت کا خاتمہ اور پائیدار تخلیق‘ ہے۔

اس موضوع کا تعلق 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے سے ہے۔ اس ایجنڈے میں دنیا سے غربت کے خاتمے اور پائیدار ترقی کے حصول کے لیے نوجوانوں کے مرکزی کردار پر زور دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ یو این ایف پی اے کے مطابق دنیا میں اس وقت 8.1 بلین نوجوان موجود ہیں۔ ان کی عمر 10 سے 24 سال کے درمیان ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ایشیا میں سب سے زیادہ یعنی 754 ملین نوجوان موجود ہیں۔ صرف پاکستان میں کل آبادی کا نصف نوجوانوں پر مشتمل ہے یعنی 15 سے 30 سال کے افراد کی عمر کی تعداد 40 فیصد سے زائد ہے۔

yd-3

اگر ان نوجوانوں کو بہتر رہنمائی اور تعلیم ملے تو یہ دنیا کو بدلنے کے لیے ایک بڑی طاقت ثابت ہوسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے 1998 میں پہلی بار نوجوانوں کا عالمی دن منانے کی منظوری دی تھی جس کے بعد سے اسے ہر سال دنیا بھر میں منایا جاتا ہے تاہم عالمی سطح پر نوجوانوں کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے جس میں سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری کا ہے۔

اقوام متحدہ ہی کے مطابق دنیا بھر میں موجود نوجوانوں کی 12.6 فیصد آبادی، یعنی 75 ملین نوجوان بے روزگار ہیں۔ یہ نوجوان اعلیٰ تعلیم یافتہ یا ہنر مند ہیں لیکن ان کے پاس اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے کوئی مواقع نہیں۔

دوسری جانب نوجوان لڑکیوں کا سب سے بڑا مسئلہ تعلیم کی عدم فراہمی اور کم عمری کی شادیاں ہیں۔

yd-2

اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں 62 ملین لڑکیاں ایسی ہیں جو تعلیم کے بنیادی حق سے محروم ہیں۔ بچوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ذیلی شاخ یونیسف کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 15 ملین شادیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں دلہن کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر 3 میں سے 1 لڑکی کی جبراً کم عمری میں شادی کر جاتی ہے۔

ان دونوں مسائل کی وجہ جنگیں، امن و امان کی ابتر صورتحال، قدیم رسم و رواج اور نام نہاد معاشرتی اقدار ہیں۔ جب لڑکیاں تعلیم حاصل نہیں کر پاتیں تو وہ مالی طور پر خود کفیل نہیں ہوسکتیں جس کے بعد وہ لازماً اپنے خاندان کے لیے ایک بوجھ کی حیثیت اختیار کر جاتی ہیں۔ چنانچہ لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کر کے اس ’بوجھ‘ سے جان چھڑائی جاتی ہے۔

yd-4

تعلیم سے محرومی کے باعث نوجوان لڑکیوں کو اپنی صحت، اور دیگر حقوق سے متعلق آگہی نہ ہونے کے برابر ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے رواں برس نوجوانوں کے لیے پیغام دیا، ’جب ہم نوجوانوں پر سرمایہ کاری کرتے ہیں تو یہ نئی تجارتوں، ملازمتوں، پائیدار ترقی، پائیدار انفراسٹرکچر اور دیگر کئی شعبوں پر مثبت طور سے اثر انداز ہوتے ہیں جو اس زمین اور زمین پر بسنے والے لوگوں کے فائدے کا سبب بن سکتی ہے‘۔

Comments

- Advertisement -