جمعرات, مئی 15, 2025
اشتہار

’’انٹرنیٹ بند کرکے نوجوانوں کو تھپڑ مارا جا رہا ہے‘‘

اشتہار

حیرت انگیز

ملک بھر میں انٹرنیٹ بند کرنے والے خود وی پی این ڈاؤن لوڈ کرکے ٹوئٹر پیغامات جاری کررہے ہیں، ان میں سب سے نمایاں شخصیات صدر پاکستان عارف علوی، وزیراعظم میاں شہباز شریف، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور تو اور اسلام آباد پولیس بھی وی پی این کے ذریعے ٹوئٹس کررہی ہے۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں ڈیجیٹل رائٹس ایکٹویسٹ اسامہ خلجی نے بتایا گزشتہ چار روز میں اب تک52ملین ڈالرز کا نقصان پوچکا ہے، آئی ٹی سیکٹر وہ واحد سیکٹر ہے جو فارن کرنسی لارہا ہے، پاکستان کے فری لانسر دنیا بھر میں مانے جاتے ہیں لیکن وہ بھی اپنا کام نہیں کر پارہے۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش سے آن لائن کاروبار کرنے والے شدید متاثر ہیں جن میں فوڈ پانڈا، آن لائن ٹیکسی سروس کریم، ان ڈرائیو اور بائیکیا سمیت گھر بیٹھے آن لائن کام کرنے والے مرد اور خواتین شدید پریشان ہیں جو روز کی آمدنی حاصل نہ ہونے کے باعث ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں انٹرنیٹ بند کرکے نوجوانوں کو تھپڑ مارا جا رہا ہے، انٹرنیٹ سروس معطل ہوئے آج چوتھا روز ہے ہماری حکمرانوں سے اپیل ہے کہ خدارا سروس مکمل بحال کی جائے تاکہ ہم جیسا دہاڑی دار طبقہ آسانی سے روزی روٹی کماسکے۔

ڈیجیٹل کانٹنٹ کریئٹر علی گل پیر نے کہا کہ ہمارا رابطہ دنیا بھر سے منقطع ہوچکا ہے، ہم کوئی ویڈیو اپلوڈ نہیں کرسکتے، ہمارے حکمران معاشرے کو تقسیم کررہے ہیں اس سے ہمارے بنیادی حقوق بھی شدید متاثر ہورہے ہیں۔

انٹرنیٹ کی بندش سے متاثر ہونے والے ان افراد کا کہنا ہے کہ ایک طرف ملک میں مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور دوسری طرف حکومت نے ہمارا روزگار بھی بند کر دیا ہے۔ سرکار ہمیں روزگار تو دے نہیں سکتی، الٹا ہمارے پر کاٹ رہی ہے، اگر حکومت نے جلد انٹرنیٹ بحال نہیں کیا تو ہم بھی سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

حالات کے پیش نظر یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ حکومت کی حکمت عملی ناکام رہی ہے، انٹرنیٹ بند کرنے کا مقصد دنگے فساد ہونے سے روکنا تھا اس اقدام سے وہ مقصد بھی حاصل نہیں ہو سکا ایک طرف ملکی املاک کو اربوں روپوں کا نقصان ہو گیا اور دوسری طرف آئی ٹی ایکسپورٹ اور آن لائن کاروبار کرنے والوں کے کاروبار بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

حکومت سے گزارش ہے کہ وہ انٹرنیٹ فوری بحال کرے تا کہ بے یقینی کی کیفیت کم ہو اور ملک مزید معاشی نقصان سے بچ سکے۔

 

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں