اسلام آباد : انٹرپول نے اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی، پاکستان نے انٹرپول سے اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔
تفصیلات کے مطابق نے انٹرپول سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو کلئیر قرار دیتے ہوئے ان کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی اور انٹرپول جنرل سیکریٹریٹ نے تمام ذیلی دفاتر کو اسحاق ڈار کے متعلق مواد حذف کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
اسحاق ڈار کے متعلق فیصلہ دی کمیشن فار دی کنٹرول آف فائلز کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ چند افراد اور پی ٹی آئی کی حکومت نے انھیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا، جے آئی ٹی کی سپریم کورٹ میں غلط بیانی کے سبب ناانصافی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
وزارت داخلہ پاکستان نے انٹرپول سے اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کی تھی اور اسحاق ڈار کی طرف سے فراہم کردہ شواہد کو انٹرپول نے قبول کرلیے تھے۔
مزید پڑھیں : اسحاق ڈار کی حوالگی: پاکستان اور برطانیہ مفاہمت کی یادداشت پر متفق
دوسری جانب انٹرپول کی جانب سے اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ منسوخی کے معاملہ پر حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ریڈوارنٹ کامعاملہ پراناہے،منسوخی اگست میں ہوئی تھی ، حکومت پاکستان اور برطانوی حکومت میں اسحاق ڈار کی حوالگی کامعاہدہ ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق معاہدہ اسحاق ڈار کیخلاف آمدن سے زائداثاثوں کے نیب کیس پر ہے، معاہدے کے مطابق برطانوی حکام نے گرفتار کرکے مجسٹریٹ کے روبرو پیش کرنا تھا ، پاکستان اور برطانوی حکومت میں اسحاق ڈار کی واپسی پر پیشرفت جاری ہے۔
مزید پڑھیں : نیب کواسحاق ڈار کے منی لانڈرنگ میں بھی ملوث ہونے کے شواہد مل گئے
واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ پاکستان اسحاق ڈار کے خلاف نیب کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس زیر سماعت ہے، اسحاق ڈار 3 مارچ کو سینیٹ انتخابات سے قبل طبیعت کی خرابی کے باعث لندن چلے گئے تھے، جس کے بعد تاحال اسحاق ڈار لندن میں ہی مقیم ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا جبکہ انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔