اتوار, دسمبر 22, 2024
اشتہار

عوام ملک ٹھیک کرنا چاہتے ہیں تو دوبارہ الیکشن کی صورت میں بھاری اکثریت دیں: وزیر اعظم

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ارشد شریف کو انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر عوام چاہتے ہیں کہ ملک ٹھیک کریں تو ہمیں بھاری اکثریت دیں، ملک دوبارہ الیکشن کی طر ف جاتا ہے تو اکثریت کے ساتھ آؤں تاکہ گند صاف ہو۔

جان کو خطرہ

وزیر اعظم نے کہا میری جان کو خطرہ ہے لیکن قوم مجھے 45 سال سے جانتی ہے، میں خاموش نہیں بیٹھوں گا، باہر سے بیٹھ کر حکومت گرانے کی کوشش ہو رہی ہے، تو تھریٹ اور کیا ہو سکتی ہے، یہ قومی سلامتی کا ایشو ہے۔ مراسلے میں حکومت کا نہیں عمران خان کا نام ہے، مراسلے میں کہا گیا روس جانے کا فیصلہ عمران خان کا تنہا تھا۔

- Advertisement -

تحریک عدم اعتماد

انھوں نے کہا تحریک عدم اعتماد میں ناکام ہوتا ہوں تو الیکشن ہوں گے، اور پھر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، یہ ملک کیسے چلائیں گے، کبھی ایسے بھی ملک چلا ہے کہ بندر بانٹ ہو، شہباز شریف سے بات کر سکتا ہوں نہ کروں گا، شہباز شریف وزیر اعظم بننا چاہتا ہے، 8 ارب روپے کا کیس چل رہا ہے، اس قسم کے فراڈ کے ساتھ میں بات کیسے کروں گا۔

وزیر اعظم نے کہا اسٹیبلشمنٹ نے 3آفرز دی تھیں، عدم اعتماد، استعفیٰ یا الیکشن کرائیں، الیکشن ہی بہترین طریقہ ہے، استعفے کا سوچ بھی نہیں سکتا، عدم اعتماد پر تو کہوں گا میں تو مقابلے والا ہوں، آخری بال تک لڑوں گا۔

اتوار کا دن دیکھیں گے، چاہتا ہوں پوری قوم دیکھے، قوم کو ان لوگوں کی شکلیں دکھانا چاہتا ہوں، سیاست میں ان چوروں کے پیچھے احتساب کے لیے ہی آیا تھا، انھیں سازش اور ڈیل کی وجہ سے بچایا گیا۔ احتساب کے عمل کو خراب کر کے ملک سے بڑی غداری کی گئی، ان کے کیسز کا کیا ہوا، سب پتہ ہے، ہم بے بس تھے، عوام چاہتے ہیں کہ ملک ٹھیک کریں تو ہمیں بھاری اکثریت دیں، اگر ملک دوبارہ الیکشن کی طر ف جاتا ہے تو اکثریت کے ساتھ آؤں تاکہ گند صاف ہو۔ حالات تب تک تبدیل نہیں ہوں گے جب تک قوم خود بدلنا نہ چاہے، ہم عظیم قوم بننا چاہتے ہیں تو خودداری کے راستے پر چلنا ہوگا۔

سازش

عمران خان نے کہا مجھے اگست سے آئیڈیا ہو گیا تھا کہ میرے خلاف سازش ہو رہی ہے، ایجنسی کی رپورٹ تھی لوگ یہاں سے لندن جاتے اور آتے تھے، نواز شریف لندن میں بیٹھ کر لوگوں کو مل رہا تھا، حسین حقانی جیسے لوگ نواز شریف سے ملاقاتیں کر رہے تھے، 7 تاریخ ہمیں مراسلہ ملا اور نواز شریف کی آخری ملاقات 3 تاریخ کو ہوئی۔

انھوں نے کہا ہمارے دشمن پاکستان کے 3 ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں، عراق، شام کی صورت حال دیکھ لیں، ہم فوج کی وجہ سے بچے ہوئے ہیں، نواز شریف کی بیٹی نے کھل کر فوج پر تنقید کی، میں کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کروں گا، نواز شریف کے ساتھ وہ بھی رابطے میں تھے جو پاک فوج کے خلاف ہیں۔ عمران خان نے کہا یہ لوگ مجھ سے این آراو ٹو مانگ رہے تھے، ان کی کوشش ہے اقتدار میں آئیں، ایسا ہوا تو یہ سب سے پہلے نیب کو ختم کریں گے، یہ ملکی اداروں کو تباہ کر کے ری اسٹیٹ کرنے کی کوشش کریں گے۔ مشرف نے اپنی حکومت بچانے کے لیے این آر او دیا تھا، مشرف کی بڑی غداری مارشل لا نہیں این آر او تھا۔

باہر کے ملک کو پہلے سے ہی عدم اعتماد کا پتہ تھا، اس کا مطلب ہے کہ 5،6 ماہ سے پلاننگ ہو رہی تھی، کون سا ملک کہتا ہے کہ عدم اعتماد میں آپ کا وزیر اعظم ناکام ہوا تو تعلقات رکھیں گے۔

رجیم چینج کی دھمکی دی جا رہی ہے، اس سے زیادہ بڑی بات کیا ہو سکتی ہے، ملک کے لیے اس سے بڑی دھمکی اور کیا ہو سکتی ہے، خوف آتا ہے کہ ہم اس سطح پر آ گئے ہیں کہ دھمکیاں مل رہی ہیں، یہ سازشی میری کردار کشی کریں گے، ابھی سے بتا رہا ہوں، خاتون اول گھر سے نہیں نکلتیں ان کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے، کردار کشی کی الگ مہم تیار کی گئی ہے، خاتون اول، اور ان کی دوست فرح کی کردار کشی کی جائے گی۔

کردار کشی کے لیے باہر سے پیسہ دیا گیا، 3 ماہ پہلے ایک اینکر ملنے آیا کہاآپ کو پتا ہمیں کردار کشی کے لیے پیسے آفر کیے گئے ہیں، اینکرز کو پیسے کی آفرز دی جاتی ہے اور اچانک ولن بنا دیا جاتا ہے، مجھے طالبان خان کہا گیا، میں کہتا تھا یہ ہماری جنگ ہی نہیں، یہ میڈیا ٹیکٹس ہیں، اخباروں کو پیسے اور میڈیا میں پیسا چلایا جاتا ہے۔

عمران خان نے کہا ہم نے آخری بال تک لڑنا ہے، سب کو دعوت دی کہ وہ بیرونی سازش دیکھ لیں، شہباز شریف کو بھی دعوت دی وہ میٹنگ میں آئے ہی نہیں، شہباز شریف نے اس لیے بائیکاٹ کیا کیوں کہ وہ سازش کا حصہ ہیں، یہ قوم کے غدار ہیں، قوم ان لوگوں کے چہرے دیکھ لے۔

آزاد خارجہ پالیسی

انھوں نے کہا پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی ہونی چاہیے، روس، امریکا، چین سمیت سب سے دوستی ہونی چاہیے، 80 کی دہائی میں پاکستان بڑی فرنٹ لائن اسٹیٹ بنتا رہا، لیکن پھر فیصلہ ہوا امن میں شرکت کریں گے اور تنازعات میں شریک نہیں ہوں گے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایلیٹ کو فائدہ ہوا، نیچے پاکستانیوں کو نقصان ہوا۔

ہماری پالیسیوں کے سبب اوورسیز پاکستانی آج خوش ہیں، کسی پاکستانی کو بلاوجہ تنگ نہیں کیا جاتا، بھارت کی خارجہ پالیسی دیکھ لیں، سوویت یونین کے قریب تھے امریکا سے بھی تعلقات رکھے، بھارت کی خارجہ پالیسی کی وجہ سے ان کے پاسپورٹ کی عزت دیکھ لیں۔

ہم کبھی کسی بلاک میں چلے گئے اور کبھی کسی بلاک میں چلے گئے، ذوالفقار بھٹو نے او آئی سی کا اجلاس کرایا،انھیں کیسے مروایا گیا، یہ ہی پارٹیاں اس وقت بھی بھٹو کے خلاف سازش کا حصہ تھیں، یہ ہی فضل الرحمان، نواز شریف کی پارٹی سازش کا حصہ تھی، باہر کے لوگوں کو یہاں کے میر صادق اور میر جعفر کی ضرورت ہوتی ہے۔

پہلے کہا گیا سوویت یونین کے خلاف لڑنا جہاد ہے، جب امریکا افغانستان آ گیا تو کہا گیا جہاد نہیں دہشت گردی ہے، دنیا بھر میں ہماری پالیسی کا مذاق اڑایا گیا، ڈالر لے کر ہم لڑے، دنیا نے ہمیں ذلیل کیا، امریکیوں نے کہا ڈرون حملوں پر پاکستانی حکومت کیوں عوام سے جھوٹ بولتی ہے۔ ماضی میں ایک فون کال پر ساری باتیں منوا لی جاتی تھیں، پہلی مرتبہ ایسا شخص آیا جو آزاد خارجہ پالیسی لے کر چل رہا ہے۔

مراسلہ

وزیر اعظم نے کہا مراسلے میں کہا گیا عمران خان عدم اعتماد سے نکل گیا تو پاکستان کو بڑی مشکلات ہوں گی، عمران حکومت میں رہا تو پاکستان کو دنیا میں تنہا کر دیں گے، اگر عمران خان عدم اعتماد میں ہار گیا تو پاکستان کو معاف کر دیں گے، میرے پاس ساری رپورٹس ہیں، کون کس سفارت خانے میں جاتا تھا، کون سے سیاست دان، اینکر اور صحافی کس سفارت خانے میں جاتے تھے سب پتا ہے، دوسرے ملک میں کوئی سیاست دان دوسرے ملک کے لوگوں سے مل کر دکھائیں، مریم نواز نے زندگی میں ایک گھنٹہ کام نہیں کیا انھیں خارجہ پالیسی کا کیا پتا، مریم نواز سے غیر ملکی سفارت خانے کے لوگ کیوں ملتے تھے۔

چاہتا ہوں فوج مضبوط ہو

وزیر اعظم نے کہا ہماری حکومت اور ملٹری کی کو آپریشن کسی کی نہیں رہی، میں کون سا پیسہ بنا رہا تھا جو کہوں کہ مجھے فوج سے خطرہ ہے، فوج کو ان لوگوں کی کرپشن کا پہلے پتہ چل جاتا تھا، یہ لوگ کرپشن کرتے تھے اس لیے انھیں فوج کا خطرہ ہوتا تھا، میں پیسہ نہیں بنا رہا تھا کرپشن نہیں کر رہا تھا اس لیے فوج سے خطرہ نہیں تھا، میں نواز شریف کی طرح مودی سے چھپ چھپ کر نہیں ملتا تھا، حسین حقانی کے ذریعے امریکیوں کو مراسلے نہیں بھیجتا تھا۔

انھوں نے کہا جنرل فیض کو نومبر تک افغانستان کی وجہ سے رکھنے کی بات کر رہا تھا، آرمی چیف کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی بات ن لیگ کی ڈس انفارمیشن مہم تھی۔ میں تو چاہوں گا پاکستان کی فوج مزید مضبوط ہو تاکہ پاکستان کے دشمن قریب نہ آئیں، کوئی ایسا کام نہیں کروں گا جس سے پاکستان کمزور ہو۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں