جمعہ, ستمبر 27, 2024
اشتہار

"کباب میں ہڈی کون ہوا؟”

اشتہار

حیرت انگیز

بھٹو صاحب نے کہا ہے کہ جمہوریت چپلی کباب نہیں ہے۔ پس جمہوریت اور آئین کو کھایا نہیں جا سکتا۔

اس پر ایک چٹورا ہونٹ چاٹتا ہمارے پاس آیا اور بولا کہ اگر جمہوریت چپلی کباب نہیں ہے تو پھر کیا ہے؟ ہم نے کہا کہ جمہوریت اصل میں جوتیوں میں دال بٹنے کا معاملہ ہے۔ اس پر چٹورا بھڑکا اور بولا کہ یہ کیا بات ہوئی کہ آپ چپل سے چلے جوتی تک پہنچ گئے اور کباب سے چل کر دال پہ آرہے ہیں۔ میں نے آپ سے صرف اتنا پوچھا کہ جمہوریت اگر چپلی کباب نہیں ہے تو پھر کون سا کباب ہے۔

اس نے پھر پوچھا کہ ’ڈکٹیٹر شپ‘ کیا ہے۔ ہم نے کہا کہ کباب میں ہڈی…! اس میں وہ سوچ میں پڑ گیا۔ پھر بولا کہ تمہیں یاد ہے کہ جب ایوب خان صاحب نے گول میز کانفرنس بلائی تھی تو لیڈر اچکنیں سلوا سلوا کر وہاں پہنچے تھے۔ وزارتوں کا اچھا خاصا نقشہ جم گیا تھا، مگر مولانا بھاشانی اڑ گئے کہ میں کانفرنس میں شامل نہیں ہوں گا۔ اس پس منظر میں ذرا سوچو کہ کباب میں ہڈی کون ہوا۔

- Advertisement -

ہم واقعی سوچ میں پڑ گئے۔ ٹالتے ہوئے بولے کہ یار یہ ٹیڑھی کھیر ہے، وہ تڑپ کر بولا، تمہارے منہ میں گھی شکر، اصل میں جمہوریت ٹیڑھی کھیر ہے۔

(انتظار حسین کی تصنیف ’قطرے میں دریا‘ سے اقتباس)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں