کراچی: انتظار قتل کیس پر بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کا آج پہلا اجلاس ہوا۔ جے آئی ٹی کے روبرو انتظار کے والد، مدیحہ کیانی اور مقدس حیدر سمیت تمام افراد نے بیان ریکارڈ کروادیا۔
تفصیلات کے مطابق انتظار قتل کیس کی تفتیش آگے بڑھنے لگی۔ کیس کے لیے قائم کی گئی جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس محکمہ انسداد دہشت گردی کے دفتر میں ہوا۔
انتظار کے والد اشتیاق احمد بھی جے آئی ٹی میں پیش ہوئے جبکہ اجلاس میں کیس سے جڑے تمام افراد کا بیان ریکار ڈ کیا گیا۔
انتظار کے والد کے مطالبے پر مدیحہ کیانی اور اینٹی کار لفٹنگ سیل کے معطل شدہ ایس ایس پی مقدس حیدر کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔
واقعے میں ملوث ایک اہلکار نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ انتظار بھاگنا چاہتا تھا اس لیے فائرنگ کی گئی تاہم جے آئی ٹی کو انتظار کے والد کی جانب سے ایس ایس پی مقدس حیدر کے موقع پر موجودگی کے دعوے کے باعث سچ کی تلاش ہے۔
یاد رہے کہ جواں سال انتظار احمد کو 14 جنوری کی شب درخشاں تھانے کی حدود میں قتل کیا گیا تھا اور اس قتل کا مقدمہ اینٹی کار لفٹنگ سیل کے 9 اہلکاروں پر درج ہے۔
انتظار قتل کیس میں اہم پیشرفت اس وقت ہوئی جب سندھ حکومت نے واقعے میں ملوث ہونے پر اے سی ایل سی کے ایس ایس پی مقدس حیدر کو عہدے برطرف کردیا۔ پولیس افسر کا سیکیورٹی اہلکار اور ڈرائیور پہلے ہی گرفتار ہیں۔
انتظار کی کار کو سادہ لباس میں ملبوس افراد نے اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا جب وہ ایک لڑکی کے ہمراہ کہیں جا رہے تھے۔
واقعے میں کار میں موجود لڑکی محفوظ رہی جس کی شناخت بعد ازاں مدیحہ کیانی کے نام سے ہوئی۔
سی سی ٹی وی فوٹیجز سے معلوم ہوا کہ انتظار کی گاڑی کو دو موٹر سائیکل سوار افراد نے نشانہ بنایا جب کہ اے سی ایل کی موبائل بھی ساتھ تھی جس کے بعد اے سی ایل ایس کے اہلکاروں کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔