کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں پولیس گردی کا نشانہ بننے والے انتظار حسین کے والد نے سی ٹی ڈی پولیس پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے کیس کی تحقیقات پہلی ہی مکمل کرلیں۔
تفصیلات کے مطابق انتظار حسین کے والد اشتیاق احمد اور وکیل نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظار احمد کا قتل 13 جنوری کو ہوا لیکن مقدمہ 14 جنوری کو درج کیا گیا، پولیس نے ریکارڈ پیش کیا تو ایک انسپکٹر کی ولدیت نامعلوم لکھی ہوئی تھی۔
پریس کانفرنس کے دوران اشتیاق احمد کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’عدم اعتماد کے باعث آئی جی نے تفتیش سی ٹی ڈی کو منتقل کی، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے کیس سے متعلق معلومات حاصل کیں مگر اُس کے تفیتشی رپورٹ دیکھ کر لگتا ہے کہ اُس کے نتائج پہلے سے نکال رکھے تھے، ہمارے عدم اعتماد پر جے آئی ٹی تشکیل دی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے سامنے پولیس کو اپنی تفتیش پیش کرنی ہے،واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کو خط لکھ دیا ہے۔
خیال رہے گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے والد انتطار کا کہنا تھا کہ اسپتال میں پولیس اہلکار بیان بدل رہے تھے، ہمیں اندازہ ہوگیا تھا کہ بیٹے کے قتل میں پولیس اہلکار ہی ملوث ہیں۔
یاد رہے چند روز قبل کراچی کےعلاقے ڈیفنس میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ اُس وقت پیش آیا تھا کہ جب اینٹی کار لفٹنگ فورس (اے سی ایل سی) کے 4 اہلکاروں نے نامعلوم کار پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ملائشیا سے آنے والا انتظار نامی نوجوان جاں بحق ہو گیا تھا۔