اٹک : پاکستان تحریک انصاف کے بازیاب ہونے والے مغوی وکیل انتظار حسین پنجوتھہ پولیس کو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے، ان کا کہنا ہے کہ مجھے تاوان کیلیے اغواء کیا گیا تھا۔
بازیابی کے بعد شدید تکلیف کے سبب انتظار حسین پنجوتھہ کی حالت غیر ہوچکی تھی جنہیں فوری طور پر طبی امداد کیلیے اسپتال منتقل کیا گیا، ڈی پی او سردار غیاث گل خان موقع پر پہنچ گئے۔
اپنے بیان میں پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ مجھے تاوان کے لیے اغواء کیا گیا تھا اس دوران مجھ پر بے انتہا تشدد کیا گیا، اغواء کارمجھ سے دو کروڑ روپے تک تاوان مانگتے رہے۔
انتظارپنجوتھہ کا کہنا تھا کہ مجھے 8 اکتوبر کو اسلام آباد سے اغواء کیا گیا تھا، مجھے معلوم نہیں اس وقت اغواء کار کہاں سے لائے ہیں، اغواء کار آپس میں پشتو میں بات کرتے تھے، مجھے سمجھ نہیں آتی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے جو یاد آرہا ہے کہ اغواء کار چمکنی کی طرف سے لائے ہیں، اغواء کار مجھے3 سے 4گھنٹے کا سفر کرکے حسن ابدال تک لائے۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے مغوی وکیل انتظار پنجوتھا کو اٹک کے علاقے حسن ابدال سے پولیس مقابلے کے بعد بازیاب کرایا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق ٹک پولیس نے حسن ابدال میں ناکہ بندی پر مشکوک گاڑی کو روکا گیا تو گاڑی میں سوار اغوا کاروں نے پولیس پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی اور گاڑی چھوڑ کر فرار ہوگئے جس میں مغوی وکیل انتظار پنجوتھا کو رسیوں سے باندھ کر بٹھایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار حسین پنجوتھا 8 اکتوبر سے لاپتہ تھے، ان کی بازیابی کیلئے کیس بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک مقدمہ بھی زیر سماعت ہے۔
یکم نومبر کو اٹارنی جنرل کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ انتظار پنجوتھا 24گھنٹے میں بازیاب ہوجائیں گے