اتوار, نومبر 17, 2024
اشتہار

انٹراپارٹی الیکشن کالعدم، پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہیں ملے گا

اشتہار

حیرت انگیز

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے جس میں قرار دیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کروانے میں ناکام رہی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نےفیصلہ سنایا۔ انٹراپارٹی الیکشن کیس کافیصلہ اکرام اللہ خان نے تحریر کیا ہے۔

- Advertisement -

پشاور ہائیکورٹ نے گزشتہ روز پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو جمعہ (آج) اس کیس کا فیصلہ دینے کا حکم دیا تھا

گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کے کیس کا قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرعلی گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہیں ملا تو خدشہ ہے ہمارے امیدوار آزاد تصور ہوں گے، بانی پی ٹی آئی کی نا اہلی معطل ہو چکی اور وہ انتخابات لڑیں گے۔

تفصیلی فیصلہ

الیکشن کمیشن کے حکم پر پی ٹی آئی نے 2 دسمبر کو انٹرا پارٹی انتخابات کرائے اور پی ٹی آئی کے نومنتخب چیئرمین نے الیکشن یکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کرایا لیکن پولیٹیکل فنانس ونگ نے الیکشن ریکارڈ پر سنگین اعتراضات اٹھائے۔

فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کے 10 جون 2022 کے انٹرا پارٹی الیکشن بھی کالعدم قرار دیے تھے الیکشن ایکٹ کےمطابق ہر جماعت کوشفاف انٹراپارٹی انتخابات کروانےضروری ہیں، پی ٹی آئی کےچیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی پر بھی سنگین اعتراضات اٹھائےگئے، نیاز اللہ نیازی کابطورچیف الیکشن کمشنر تقررپی ٹی آئی کےآئین کےآرٹیکل 9کی خلاف ورزی ہے۔

عمر ایوب کو آئینی طور پر پارٹی کا سیکریٹری جنرل تعینات نہیں کیاگیا، عمر ایوب چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی کی تقرری کرنےکے مجازنہیں تھے ریکارڈکےمطابق پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر جمال اکبرانصاری ہیں، جمال انصاری کاچیف الیکشن کمشنرکےعہدے سےمستعفی یا ہٹانےکاکوئی ریکارڈ نہیں۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی آئین کے سیکشن 9 کے مطابق چیف الیکشن کمشنرکےعہدےکی معیاد 5سال ہے، فیڈرل الیکشن کمیشن کونیشنل کونسل دوتہائی اکثریت سےہٹا سکتی ہے پی ٹی آئی نےتسلیم کیا چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے قانونی طریقہ نہیں اپنایا گیا، پی ٹی آئی نےتسلیم کیانیشنل کونسل کا وجود ہی نہیں تھا، عمر ایوب کوپارٹی کی  آئینی باڈی  کی جانب سےسیکریٹری جنرل منتخب نہیں کیا گیا اور عمر ایوب کاچیف الیکشن کمشنرتقرری کا28 نومبر2023کےنوٹیفکیشن کی قانونی حیثیت نہیں۔

پی ٹی آئی کے تمام عہدیداران بشمول چیئرمین اپنی مدت مکمل کر چکے تھے پی ٹی آئی کے آئین کےتحت پارٹی عہدیداروں کی مدت میں اضافہ نہیں کیاجاسکتا، دستیاب ریکارڈ کےمطابق پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسدعمر ہیں ان کے بطور پارٹی سیکریٹری جنرل تقرر کا کوئی نوٹیفکیشن پیش نہیں کیا جا سکا،  پی ٹی آئی آئین کےتحت پارٹی چیئرمین بھی عہدیداروں کی مدت میں اضافہ نہیں کرسکتے۔

پی ٹی آئی کو اہم فیصلوں کیلئے چیف آرگنائزر کاتقرر کرنا ضروری تھا دستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی نے کبھی چیف آرگنائزر کا تقرر نہیں کیا، چیف الیکشن کمشنرتقرر کرنے کا اختیار آئین کے مطابق چیف آرگنائزر کے پاس تھا، پی ٹی آئی آئین کے تحت انٹراپارٹی انتخابات 13جون 2021 کو کرائےجانے تھے، پی ٹی آئی کےچیف الیکشن کمشنرکےتقررکیلئےآئینی طریقہ کارنہیں اپنایا گیا، الیکشن ایکٹ اور پارٹی آئین کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات کرانےمیں ناکام رہی، الیکشن کمیشن کو23 نومبر 2023 کوانٹرا پارٹی انتخابات کرانےکاایک اورموقع دیا،   پی ٹی آئی کا4 دسمبرکو جمع کرایا گیاانٹراپارٹی سرٹیفکیٹ مسترد کیا جاتا ہے، الیکشن  ایکٹ سیکشن 215 کے تحت انتخابی نشان کیلئے نا اہل قرار دیا جاتا ہے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں