کراچی: پاکستان کو درپیش معاشرتی مسائل کے حل کے لئے بین المذاہب ہم اہنگی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے‘ اسی سلسلے میں کراچی دیا ہارمونی کلب پاکستان کے زیر اہتمام بین المذاہب ہم آہنگی کا انعقاد کیا گیا۔
اگست سے ستمبرتک جاری رہنے والے مختلف پروگراموں میں ملک میں بسنے والے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں اورمذہبی شخصیات نے شرکت کی اور مختلف مذہبی مقامات کا دورہ کیا اور ایک دوسرے کو امن، برداشت اور خیر سگالی کے پیغامات پہنچائے۔
اسی سلسلے میں پاکستان امریکن کلچر سینٹر میں ماہ بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس کی اختتامی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اختتامی تقریب میں طلبہ و طالبات اور مسلم، سکھ، عیسائی، ہندو اور پاکستان میں مقیم دیگر مذاہبی برادریوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے انیل کمار نے اس موقع پر کہا کہ ’’ایک دوسرے کے رسومات اور مذہبی عقائد کا احترام معاشرے میں برداشت کی راہوں کو ہموار کرتا ہے‘‘۔
اس موقع پرسکھ برادری سے تعلق رکھنے والے نوجوان امریک کٹاریہ نے کہا کہ ’’پیغام محبت کے بغیر کسی بھی مذہب کے تعلیمات نامکمل ہیں‘‘۔
آستانہ عالیہ خانیہ کے گدی نشیں صوفی جمیل الرحمن خانی کاکہنا تھا کہ’’ کسی بھی مذہبی گروہ سے تعلق سے پہلے تمام لوگوں میں جو چیز مشترک ہے وہ انسانیت ہے۔ اسلام پیار محبت اور امن کا درس دیتا ہے‘‘۔
دیا ہارمونی کلب کے چیف آرگنائزر امبر ساجد نے کہا کہ ’’ اس طرز کے سرگرمیوں کے انعقاد سے نوجوانوں کو دیگر مذاہب کے حوالے سے آگاہی ملتی ہے اور ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کا جزبہ پیدا ہوتا ہے‘‘۔
تقریب کے آخر میں مختلف سرگرمیوں میں اعلی ٰکارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ و طالبات میں شیلڈ اور سرٹیفیکیٹ تقسیم کیا گیا۔واضح رہے کہ پاکستان کے باشعور نوجوان ملک میں بین المذاہب ہم ہنگی کے فروغ کو امن کی راہ میں ایک مثبت قدم قرار دیتے ہیں۔