اشتہار

کیا پاکستان میں ’’5جی ٹیکنالوجی‘‘ متعارف کرائی جاسکے گی؟ ہوشربا حقائق

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : سابقہ دور حکومت میں پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے سے متعلق حکمرانوں نے بلند و بالا دعوے تو کیے لیکن تاحال اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاسکا۔

گزشتہ حکومت نے فائیو جی ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے کا ہدف مقرر کیا تھا تاہم سابقہ حکومت بھی یہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

اس حوالے سے موجودہ نگران حکومت نے بھی فائیو جی متعارف کرانے کا تہیہ کرتے ہوئے آئندہ دس ماہ میں اسے لانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ نگران وزیر کے مطابق اس سلسلے میں ٹیلی کام آپریٹرز پر فائیو جی آلات نصب کرنے اور دیگر اقدامات کے لیے دباؤ بڑھا دیا گیا ہے۔

- Advertisement -

لیکن پاکستان میں اس ٹیکنالوجی کو لانے اور اس کے مثبت استعمال کو یقینی بنانے سے پہلے کچھ پہلوؤں پر نظر ڈالنا ضروری ہے، ملک میں فائیو جی ٹیکنالوجی متعارف کرانے میں سب سے بڑی رکاوٹ ملک کے معاشی حالات ہیں۔

پاکستان میں صرف ایک فیصد لوگوں کیلئے 5جی ڈیوائسز تک رسائی ممکن ہے جبکہ عالمی سطح پر وہ ممالک جہاں مذکورہ ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی وہاں پہلے سے 17 فیصد افراد کے پاس یہ سہولت موجود تھی۔

اگر فرض کریں کہ پاکستان میں 50 لاکھ صارفین کیلئے اس ٹیکنالوجی کو متعارف کرایا جائے تو ملک میں 30لاکھ ڈیوائسز اور درآمد کرنا ہوں گی اور مثال کے طور اگر ایک ڈیوائس کی قیمت ڈھائی سو ڈالر ہوئی تو 30لاکھ ڈیوائسز کیلئے ملکی خزانے سے 750ملین ڈالر خرچ کرنا پڑیں گے۔

اس کے علاوہ اس میں فائیو جی تنصیبی آلات کے اخراجات کو بھی شامل کرلیا جائے تو صرف پاکستان کے تین بڑے شہروں میں اس کی مالیت ایک بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی یعنی موبائل فونز اور آلات کی لاگت کل ملا کر 1.7 بلین ڈالر ہوگی جو پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے 3 بلین ڈالر بیل آؤٹ پیکج کا تقریباً 55فیصد ہے۔

دوسری جانب ایک پہلو یہ بھی ہے کہ پاکستان میں 15 سے 20 فیصد لوگوں کے پاس کسی بھی قسم کی ٹیلی کمیونکیشن تک رسائی نہیں جبکہ فور جی سروسز کی رسائی صرف 50فیصد لوگوں کے پاس ہے۔ تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان میں موجودہ معاشی حالات کے پیش نظر فائیو جی ٹیکنا لوجی کب اور کیسے متعارف کرائی جاسکے گی؟۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں