تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحقیقات میں تیزی

اسلام آباد: جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل اور کڈنی ہلز میں غیر قانونی الاٹمنٹ کیس میں مبینہ فرنٹ مین کے بیان پر سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحقیقات میں تیزی آ گئی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ مبینہ فرنٹ مین طارق نے اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ کڈنی ہلز میں جائیداد ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کی ہیں۔

سلیم مانڈوی والا نے میڈیا پر بھی بے نامی جائیدادوں کو فیملی کی ملکیت قرار دیا، ذرایع کا کہنا ہے کہ ان جائیدادوں کو الیکشن کمیشن اور ایف بی آر میں بھی ظاہر نہیں کیاگیا، سرکاری زمین غیر قانونی طور پر الاٹ کیے جانے سے 14 کروڑ روپے حاصل کیے گئے تھے۔

مبینہ فرنٹ مین طارق کو بھی جعلی اکاؤنٹس سے رقم منتقل کی گئی، ملازم کے نام پر منگلا ویو کمپنی کے 31 لاکھ شیئرز خریدے گئے، عبدالقادر شہوانی کے نام پر بھی بنگلہ نمبر 30/55 اے کراچی میں خریدا گیا۔

نیب ذرایع نے بتایا کہ سلیم مانڈوی والا کے پارٹنر اعجاز ہارون نے عبدالغنی سے پیسے لینے کا اعتراف کر لیا ہے، اس سارے معاملے میں اومنی گروپ نے کردار ادا کیا۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الزامات پر چیئرمین نیب نے نوٹس لے لیا

نیب کا کہنا ہے کہ بزنس ڈیل کی آڑ میں اومنی گروپ جعلی اکاؤنٹس سے رقم وصول کی گئی، شواہد ہیں سلیم مانڈوی والا سیکشن 9 کے تحت جرم کے مرتکب ہوئے۔

احتساب عدالت نے مبینہ بے نامی شیئرز منجمد کیے جانے کا تحریری حکم دے دیا ہے، تحریری حکم نامے کے ساتھ نیب کی عدالت میں پیش رپورٹ بھی شامل کی گئی ہے۔

احتساب عدالت کا کہنا ہے کہ نیب کو خدشہ تھا کہ شیئرز فروخت نہ کر دیے جائیں اس لیے منجمد کیے گئے، عدالت نے ایس ای سی پی، سلیم مانڈوی والا اور مبینہ بے نامی دار کو بھی آگاہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

Comments

- Advertisement -