تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

موبائل فون نے دس افراد کو مرنے سے کیسے بچایا؟

کیلیفورنیا : آج سے 50 سال قبل موبائل فون پر پہلی کال اس ٹیکنالوجی کو بنانے والی دو کمپنیوں کے درمیان کی گئی تھی اس وقت کوئی یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ یہی موبائل فون لوگوں کی زندگیاں بچانے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

وقت کے ساتھ ساتھ اس ٹیکنالوجی میں حیرت انگیز ترامیم ہوتی رہیں اور انٹر نیٹ کی تیز رفتاری کی بدولت فائیو جی کے بعد اب سکس جی نیٹ ورک متعارف کرانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایپل کی آئی فون 14 سیریز میں پہلی بار سیٹلائیٹ کے ذریعے ایمرجنسی ایس او ایس پیغامات بھیجنے کا فیچر متعارف کرایا گیا تھا۔

یہ فیچر لوگوں کے تحفظ کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے اور بنیادی طور پر اس کا مقصد انسانی زندگیاں بچانا ہی ہے۔ اس فیچر سے سیلولر سگنل یا وائی فائی کے بغیر ٹیکسٹ میسج بھیجنا ممکن ہوتا ہے۔

اب اس فیچر نے ایک بار پھر زندگی بچانے میں مدد فراہم کی ہے بلکہ اس بار تو دس نوجوانوں پر مشتمل پورے گروپ کو بچالیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی ریاست جنوبی کیلیفورنیا میں ہائیکنگ کرنے والے نوجوانوں کا ایک گروپ اپنی منزل کا راستہ بھول گیا تھا۔

10افراد پر مشتمل گروپ لاس پیڈریس نیشنل فارسٹ کے آبی علاقے میں ہائیکنگ کر رہا تھا جب وہ نوجوان راستہ بھول گئے اور 3 گھنٹے تک بھٹکتے رہے۔

وینچرا کاؤنٹی کی ڈپٹی شیرف میکنزی اسپیئرز نے بتایا کہ بیشتر ہائیکرز اپنے سفر کے لیے درست طور پر تیار نہیں ہوتے اور مشکل حالات میں بدحواسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیشتر افراد ہائیکنگ کے لیے درکار لباس کے بجائے ٹی شرٹس اور شارٹس کا استعمال کرتے ہیں حالانکہ یہ راستہ کافی مشکل ہوتا ہے۔

خوش قسمتی سے راستہ بھول جانے والے گروپ میں شامل ایک فرد کے آئی فون میں ایمرجنسی ایس او ایس فیچر ان ایبل تھا اور رات 8 بجے اس کے ذریعے مدد طلب کی گئی۔

اس فیچر کے ذریعے لوگ اپنی ممکنہ لوکیشن اور حالات کی تفصیلات بھی امدادی ورکرز سے شیئر کرسکتے ہیں۔

مدد طلب کیے جانے بعد امدادی ٹیم نے 3 گھنٹے کی تلاش کے بعد نوجوانوں کے اس گروپ کو ڈھونڈ لیا اور انہیں بحفاظت واپس لایا گیا۔

امدادی ٹیم کے مطابق یہ اب تک کا سب سے بڑا گروپ ہے جسے ایسے حالات میں بچایا گیا اور کسی بھی نوجوان کو طبی امداد کی ضرورت نہیں پڑی۔

 

Comments

- Advertisement -