پشاور : مشال خان کے والد اقبال خان نے مقدمہ مردان میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے بجائے سینٹرل جیل پشاورمیں ٹرائل کے لیے درخواست جمع کرادی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں قتل ہونے والے مشال خان کے والد نے کیس اے ٹی سے مردان سے سینٹرل جیل پشاور منتقل کرنے کی درخواست دائر کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مشال قتل کیس حساس نوعیت کا ہے اور اب بھی دھمکیاں مل رہی ہیں اس لیے کیس کا ٹرائل سینٹرل جیل میں کیا جائے۔
*مشال خان پرجھوٹا الزام لگا کرمنصوبہ بندی سے قتل کیا گیا، جے آئی ٹی
خیال رہے مشال قتل کیس میں جےآئی ٹی کی انکوائری مکمل ہوچکی ہے جس کے بعد عدالت میں جلد چالان جمع ہوگا اور پھر باقاعدہ ٹرائل شروع ہو گا تاہم مشال خان کے والد نے وسائل نہ ہونے کے سبب صوبائی اور وفاقی حکومت سے وکیل مقرر کرنے کی استدعا بھی کررکھی ہے اور ساتھ ہی سیکیورٹی رسک کے باعث اسلام آباد میں رہائش دلانے کا مطالبہ بھی سامنے آیا تھا ۔
* پشاور:یونیورسٹی سے مشعال خان کا سامان لواحقین کے حوالے
گزشتہ روز یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مشال خان کا سامان لواحقین کے سپرد کردیا گیا ہے جس میں چند کپڑے، جوتے ، کتابیں اور ڈھائی سو روپے شامل تھے مشال خان کے کپڑے دیکھ کر ان کی والدہ زار و قطار رونے لگیں۔
*مشعال کہیں بھی ملے اسے قتل کردو
مشال خان کو چند ماہ قبل یونیورسٹی میں اہانت مذہب کا الزام لگا کر مشتعل ہجوم نے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے قتل کردیا تھا جب کہ لاش کو جلانے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے پولیس بہ مشکل لاش کو اسپتال پہنچ اسکی تھی جب کہ مشال خان کے ایک اور ساتھی کو گواہی نہ دینے پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا ۔