اشتہار

جب علّامہ اقبال نے لاہور میں‌ زمین خریدی!

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور کی مٹّی سے عشق کرنے والوں‌ میں‌ عام لوگ ہی نہیں کئی نابغۂ روزگار ہستیاں اور مشاہیر بھی شامل ہیں جو سیاست، سماج اور فنونِ لطیفہ کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

لاہور علم و ادب، تہذیب و ثقافت کا مرکز رہا ہے۔ ایک زمانے میں‌ لاہور کی پُرسکون اور رومان پرور فضا کو علمی و ادبی مشاغل اور تخلیقی کاموں کے لیے فن کار بہت پسند کرتے تھے۔ لاہور شہر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے کئی لوگوں نے اپنے کریئر کا آغاز کیا اور ملک بھر میں‌ ان کی عظمت و شہرت کا ڈنکا بجا۔ ہم یہاں‌ ذکر کررہے ہیں‌ شاعرِ مشرق علاّمہ اقبال ؒ کا جو لاہور آئے تو یہاں سے کبھی کہیں‌ جانے کا نہ سوچا۔ ان کی آخری آرام گاہ بھی اسی شہر میں ہے۔

لاہور میں علّامہ اقبالؒ کی زندگی کا بیشتر حصّہ کرائے کے مکانوں میں گزرا۔ وہ ہمیشہ اپنے کنبے کے لیے ذاتی گھر کے خواہش مند رہے اور بالآخر ان کی خواہش پوری ہوئی۔ یہ 1934ء کی بات ہے جب اقبال میکلوڈ روڈ کی کوٹھی میں مقیم تھے، انھیں معلوم ہوا کہ میو روڈ (موضع گڑھی شاہو) میں ریلوے کی اراضی نیلام ہو رہی ہے۔ علّامہ اقبال نے جگہ خریدنے میں دل چسپی کا اظہار کیا اور پھر نیلامی میں سب سے زیادہ بولی ان کے بیٹے جاوید اقبال کے نام سے لگائی گئی جو ضابطے کی کارروائی کے بعد منظور ہوگئی۔ اسی برس دسمبر لاہور میونسپلٹی کی جانب سے علامہ اقبال کو اس زمین پر گھر تعمیر کرنے کی اجازت بھی مل گئی۔

- Advertisement -

علّامہ اقبال کے تحریر کردہ ایک وثیقے کے مطابق اس پلاٹ کا رقبہ متوازی سات کنال تھا جس پر مکان کی تعمیر جلد مکمل کرلی گئی۔ کہتے ہیں اس کی تعمیر میں علّامہ کی اہلیہ سردار بیگم نے پس انداز کی ہوئی اور زیورات کی رقم ملا کر جب کہ اقبال نے صرف 1700 روپے خرچ کیے تھے۔ جاوید منزل تیار ہوگئی جو علامہ اقبال نے اپنے بیٹے کے نام سے موسوم کی تھی اور وہ 1935ء کے وسط میں اس گھر میں منتقل ہو گئے۔ اسی گھر میں‌ تھوڑے عرصہ بعد اقبال کی اہلیہ کا انتقال ہوگیا۔ جاوید منزل سے اقبال کی یہ رفاقت آخری وقت تک قائم رہی۔ اقبالؒ کی وفات کے بعد بھی ان کا کنبہ 38 سال اس گھر میں مقیم رہا۔

پاکستان بن جانے کے بعد آزادی کی تحریک اور اس کے مجاہدین کی یادگاروں کو محفوظ بنانے کا سلسلہ شروع ہوا تو منٹو پارک کو اقبال پارک کا نام دیا گیا۔ اسی طرح اقبال میوزیم بنانے کا منصوبہ زیرِ غور آیا۔ 1977 ء میں جب علامہ اقبالؒ کا سو سالہ جشنِ ولادت منایا جا رہا تھا، اقبال منزل سیالکوٹ اور جاوید منزل لاہور کو سرکاری طور پر محفوظ کر لیا گیا۔ جاوید منزل کو اقبال میوزیم میں تبدیل کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔

نو کمروں کے اس میوزیم میں نمائش میں رکھنے کے لیے علامہ کی یادگاری اشیاء جمع کی گئیں جو خاندان کے مختلف افراد اور احباب کے پاس تھیں۔ ان لوگوں نے میوزیم کے لیے عطیہ کر دیں اور یہ سارا کام انجام کو پہنچا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں