بدھ, جولائی 2, 2025
اشتہار

سوشل ویلفیئر نے اقرا کائنات کی موت کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور: سوشل ویلفیئر نے اقرا کائنات کی موت کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی ہے، تاہم سابق سپرنٹنڈنٹ کاشانہ افشاں لطیف نے یہ رپورٹ مسترد کر دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سوشل ویلفئر نے اقرا کائنات کے حوالے سے ترتیب دی جانے والی رپورٹ میں کہا ہے کہ 14 جولائی 2015 کو اقرا کو سیشن جج کے حکم پر دارالامان بھجوایا گیا تھا، اس وقت اقرا کی عمر 14 تا 15 سال تھی، اس سے قبل وہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی تحویل میں تھی۔

رپورٹ کے مطابق 3 فروری 2016 کو اقرا کو دارالامان سے کاشانہ لاہور بھجوا دیا گیا، افشاں لطیف نے جون 2019 کو اقرا کی شادی عابد ثنا اللہ سے کرائی، شادی کے بعد اقرا کائنات نے کاشانہ سے کوئی رابطہ نہیں رکھا، 17 دسمبر 2019 کو پولیس نے اقرا کو بلقیس ایدھی سینٹر منتقل کیا۔

کاشانہ اسکینڈل سامنے لانے والی یتیم لڑکی کی پرُاسرار موت

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بیمار ہونے پر ایدھی سینٹر سے اقرا کو گنگا رام اسپتال لاہور منتقل کیا گیا، گنگا رام اسپتال سے ڈسچارج کر کے اقرا کو دوبارہ ایدھی سینٹر کے حوالے کیا گیا، اس کے بعد 5 فروری 2020 کو بہ وجہ بیماری اقرا ایدھی سینٹر میں انتقال کر گئی۔

یاد رہے کہ کاشانہ ویلفئر ہوم کی افشاں لطیف حکومت سے اقرا کائنات کے کیس کی انکوائری کا مطالبہ کر چکی ہیں، انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہاقرا کو کاشانہ کیس آنےکے 2 ماہ بعد گھر سے اٹھایا گیا تھا اور اسے 16 دسمبر کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو بھیجا گیا، اقرا کو چائلڈ پروٹیکشن بھجوانے سے ایک دن قبل ڈیٹا بھی ڈیلیٹ کرایا گیا تھا۔

افشاں لطیف کے بہ قول اقرا کائنات بچپن ہی سے فلاحی اداروں میں پرورش پا رہی تھی، اقرا 2015 میں چائلڈ پروٹیکشن بیورو سےدارالامان میں منتقل کی گئی اور اسے 2016 میں کاشانہ منتقل کیا گیا، میں نے خود اقرا کائنات کی عابد نامی شخص سے شادی کرائی، اقرا کا اچانک ہلاک ہونا شک و شبہات پیدا کر رہا ہے کیوں کہ وہ واحد لڑکی تھی جو فلاحی اداروں کے راز جانتی تھی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں