تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

ارشد شریف کی جائے شہادت سے اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو گولیوں کے 3 خول مل گئے

نیروبی / مگاڈی: معروف اینکر پرسن اقرار الحسن نے مقتول صحافی ارشد شریف کی جائے شہادت سے گولیوں کے 3 خول دریافت کرلیے، مذکورہ شواہد انڈپینڈنٹ پولیس اتھارٹی کے حوالے کردیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کی ٹیم اور معروف اینکر پرسن اقرار الحسن کینیا کے مضافاتی علاقے مگاڈی پہنچے جہاں معروف صحافی ارشد شریف کو بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔

اقرار الحسن نے ارشد شریف کی جائے شہادت کا جائزہ لیا جس کے بعد کچھ ایسی باتیں سامنے آئیں جو مقامی پولیس کی دی گئی معلومات سے بالکل مختلف ہیں۔

اقرار الحسن جس جگہ پر موجود ہیں وہ پکی سڑک ہے جبکہ کینین پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ارشد شریف کی گاڑی کچی سڑک پر تھی۔

ارشد شریف کی گاڑی کے دونوں طرف گولیوں کے نشانات موجود ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گاڑی کو دو طرف سے اور بہت قریب سے نشانہ بنایا گیا۔

اقرار الحسن کے مطابق نہ تو کرائم سین کو محفوظ کیا گیا اور نہ ہی وہاں سے خاطر خواہ شواہد اکھٹے کیے گئے، مذکورہ مقام سے 18 دن بعد اقرار الحسن کو گولیوں کے 3 خول ملے جو مختلف ہتھیاروں کے معلوم ہوتے ہیں۔

دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل محسن حسن بٹ نے امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں بتایا کہ کینیا کی پولیس کے 3 شوٹرز سے پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے پوچھ گچھ کی، تینوں اہلکاروں کے بیانات میں گھمبیر نوعیت کا تضاد تھا اور وہ غیر منطقی تھے۔

محسن حسن بٹ کا کہنا ہے کہ کینین پولیس کے 4 میں سے 1 افسر کو پاکستانی تحقیقات کاروں کے سامنے پیش نہیں کیا گیا، جس افسرکو پیش نہیں کیا گیا وہ ارشدشریف پر گولیاں چلانے والوں میں شامل تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگلا قدم ارشد شریف کی موت کے مقدمے کا پاکستان میں اندراج ہونا ہے، مقدمے کا اندراج اس وقت ہو گا جب وفاقی حکومت اس کے احکامات جاری کرے گی۔ کینیا پولیس عالمی قوانین کے مطابق صحافی کے سفاکانہ قتل کی تحقیقات میں تعاون کی پابند ہے۔

Comments

- Advertisement -