تہران: ایران نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ نطنز کے جوہری پلانٹ میں ایک دھماکے کے نتیجے میں یورینیئم کی افزودگی معطل ہوئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق تہران میں حکام نے دھماکے کے بعد ابتدائی طور پر یہ دعویٰ کیا تھا کہ اتوار کو بجلی کی عدم فراہمی کی وجہ سے نطنز کے جوہری پلانٹ میں سرگرمیاں متاثر ہوئیں۔
تاہم اس نے بعد میں کہا کہ اسرائیل کی جاسوس ایجنسی نے اس پلانٹ پر سائبر حملہ کیا ہے۔ نطنز ایران کے جوہری پروگرام کا مرکز ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے واقعے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس کا بدلہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے عالمی پابندیوں کے خاتمے میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان کے جال میں نہیں پھنسیں گے، ہم تخریب کاری کے اس عمل سے جوہری مذاکرات کو متاثر نہیں ہونے دیں گے لیکن ہم اپنا بدلہ ضرور لیں گے۔
گزشتہ سال جولائی میں بھی نطنز جوہری تنصیب میں دھماکہ ہوا تھا جس کا ذمہ دار ایران کی جانب سے مبینہ طور پر اسرائیل کو ہی ٹھہرایا گیا تھا۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایران اور امریکہ 2015 کا جوہری معاہدہ بحال کرنے کے لیے سفارتی کوششوں میں مصروف ہیں۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تین سال پہلے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا اور ایران پر پابندیاں بھی عائد کی تھیں۔
پیر کو اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ایران نے کبھی جوہری ہتھیار بنانے کی کوششیں ترک نہیں کیں اور اسرائیل تہران کو جوہری صلاحیت حاصل نہیں کرنے دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ تل ابیب ‘ایرانی جارحیت’ کے خلاف ‘اپنا دفاع’ جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی میڈیا نے بھی گزشتہ روز اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیب کو اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے سائبر حملے کا نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ ایک سائبر حملہ تھا جو موساد نے کیا ہے جس کے نتیجے میں تنصیب کو ٹھیک ٹھاک نقصان پہنچا ہے۔ اس حملے کے بعد نطنز میں بجلی منقطع ہوگئی تھی۔