ایرانی وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل عزیز نصیرزادہ نے کہا ہے کہ اگر امریکا کے ساتھ فوجی تنازع پیدا ہو گیا تو خطے میں امریکی اڈوں پر حملہ کر دیں گے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی وزیردفاع نے کہا کہ امید ہے امریکا سےجوہری مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گے مذاکرات ناکام اور ہم پر تنازع مسلط کیا گیا تو بلاشبہ دشمن کا نقصان ہم سے زیادہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں تمام امریکی اڈے ہماری دسترس میں ہیں ہم نشانہ بنائیں گے ہم بےخوف ہو کر تمام امریکی اڈوں کو میزبان ممالک میں نشانہ بنائیں گے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے مطابق جلد ہی امریکا کو جوہری معاہدے کے لیے ایک جوابی تجویز پیش کی جائے گی
وزارت کے ترجمان اسماعیل بغائی نے پیر کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں کہا کہ ایران امریکی تجویز سے مطمئن نہیں ہے اور وہ اپنا ورژن ثالث عمان کے ذریعے پیش کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم جلد ہی اپنا مجوزہ منصوبہ عمان کے ذریعے دوسری طرف پیش کر دیں گے جسے حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
بغائی نے کہا کہ امریکی تجویز پابندیوں کے خاتمے کو شامل کرنے میں ناکام رہی ہے جو تہران کا ایک اہم مطالبہ ہے کیونکہ وہ برسوں سے ان کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔،
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں وقت تیزی سے ختم ہورہا ہے، جوہری فیصلے میں تاخیر ناقابل قبول ہے۔
یہ بات انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ایران سے متعلق ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہی تھی، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے صدر پیوٹن سے سوا گھنٹے تک بات کی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، جبکہ پیوٹن نے ایران سے متعلق مذاکرات میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔