تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

بھارت کو باہر کرنے کے بعد ایران سی پیک کی حمایت میں آگیا

بھارت کو چاہ بہار کے اہم منصوبے سے الگ کرنے کے بعد ایران نے سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے ( بی آر آئی) کی حمایت کردی۔

گوادر بندرگاہ توڑنے کا منصوبہ فلاپ کرنے کے بعد ایران سی پیک کا بھی پارٹنر بن گیا، ایران نے سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی حمایت کر دی۔

ایران نے حیلے بہانوں پربھارت کو پراجیکٹ سے جدا کر کے اپنے طور پر ریل لائن کی تعمیر کا فیصلہ کیا، ایران اب چاہ بہار ریلوے لائن کو بھارت کے بغیر مکمل کرے گا، بھارت اور ایران کے درمیان یہ معاہدہ 4 سال پہلے طے پایا تھا اور منصوبے کے تحت افغان سرحد پر چاہ بہار سے زاہدان تک ریلوے لائن تعمیر ہونی تھی لیکن بھارت کی جانب سے پروجیکٹ پر کام شروع کرنے اور فنڈز کی فراہمی میں مسلسل تاخیر ہوتی رہی تاہم ایران یہ پراجیکٹ مارچ 2022 تک خود مکمل کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بڑا دھچکا، ایران نے بھارت کو اہم پراجیکٹ سے الگ کر دیا

اس اہم منصوبے سے بھارت کی علیحدگی کے بعد ایران نے پاک چین راہداری اور بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹ کے پلڑے میں اپنا وزن ڈال دیا ہے۔

پاکستان میں ایرانی سفیر سید محمد علی حسینی کا کہنا ہے کہ سی پیک اور بی آر ائی خطے کی تقدیر بدل دیں گے، یہ منصوبے علاقائی ترقی خصوصاً پاکستان، چین اور ایران کے لیے انتہائی فائدے مند ثابت ہوں گے۔

انہوں نے سی پیک اور بی آر آئی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں کی حمایت کا غیر معمولی اقدام تہران حکومت کی خارجہ پالیسی میں تبدیل کا اہم اشارہ ہے۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سی پیک اور بی آر آئی منصوبے خطے کی ترقی اور تعاون کے لیے انتہائی موزوں پلیٹ فارم ہیں، خصوصاً اسلامک ربپلک آف ایران، اسلامی رپبلک آف پاکستان اور پیپلز رپبلک آف چائنا، یہ منفرد ترقی کے منصوبے نہ صرف ہمارے کے لیے فائدہ مند ہیں بلکہ علاقائی تعاون و ترقی کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کے لیے سود مند ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت خطے میں تنہائی کا شکار ہو رہا ہے، پاکستان کے ساتھ لائن آف کنٹرول پر معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی سمیت، چین اور دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحدی تنازعات پر نئی دہلی کی پریشانیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

Comments

- Advertisement -