روسی صدارتی دفتر کریملن کے ترجمان اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ مشرقِ وسطیٰ میں جنگ بندی کے پائیدار ہونے پر کوئی حتمی نتیجہ اخذ کرنا مشکل ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ بندی پر قبل از وقت نتیجہ اخذ کرنا نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں کے درمیان جنگ بندی ہوگئی ہے، تو اس کا خیرمقدم کرتے ہیں، امید ہے یہ جنگ بندی پائیدار ثابت ہوگی۔
دوسری جانب تہران میں مشرق وسطیٰ کے اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ریسرچ فیلو عباس اسلانی کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور امریکا ایران میں اپنے جنگی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے عباس اسلانی نے کہ ایران محتاط انداز میں جنگ بندی کے قریب پہنچ رہا ہے کیونکہ اسرائیل کا اس حوالے سے ٹریک ریکارڈ ٹھیک نہیں، وہ غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی وعدہ خلافی کر چکا ہے۔
عباس اسلانی نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ایران بہت محتاط ہے اور اس کے اعلیٰ عہدیدار سرکاری طور پر جنگ بندی معاہدے کی تصدیق کرنے کیلیے بھی منظر عام پر نہیں آئے، اگر سیز فائر معاہدے کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوتی تو مجھے لگتا ہے ایران اس پر عمل پیرا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایران اور اسرائیل اور اس کے اتحادی امریکا کے مابین جنگ ہے، واشنگٹن اور تل ابیب نے اپنے مقاصد کی وضاحت ایرانی جوہری پروگرام کو تباہ کرنے اور حکومت کی تبدیل کرنے سے کی تھی جو وہ حاصل نہیں کر سکے۔
’ہم نے ایران کی جوہری تنصیبات پر نقصان کو دیکھا ہے لیکن جوہری پروگرام صرف ان سہولیات اور سازوسامان کے بارے میں نہیں ہے۔ تہران نے اپنے جوہری مواد کو ایک محفوظ جگہ پر منتقل کر دیا جبکہ اس کا علم برقرار ہے۔‘
ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایران کی میزائل صلاحیتوں کا مقابلہ نہیں کر سکا کیونکہ میزائلوں نے دن کی روشنی میں بھی نشانہ بنایا، امریکا کے ساتھ معنیٰ خیز مذاکرات قلیل مدت میں نہیں ہو سکتے ہیں کیونکہ واشنگٹن اور تل ابیب دونوں نے تہران پر حملہ کیا جب جوہری معاہدے پر بات چیت جاری تھی۔