ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد ایران کے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تعاون معطل کرنے پر سربراہ آئی اے ای اے نے سخت ردعمل دیا ہے۔
ایران پر پہلے اسرائیل کے حملوں اور اس کے بعد تین ایٹمی تنصیبات پر اچانک امریکی حملوں کے بعد ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے تعاون ختم کر دیا ہے۔
جن ایٹمی تنصیبات پر امریکا نے حملہ کیا تھا وہ آئی اے ای اے کی زیر نگرانی تھیں اور ادارے کے سربراہ بھی اس بات کی تردید کر چکے تھے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے۔ تاہم اس کے باوجود امریکی حملے پر ایران نے ردعمل دیتے ہوئے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تعاون معطل کیا۔
ایران کے اس اقدام پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ جنرل رافیل گروسی کا ردعمل سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے ایران کے تعاون معطل کرنے کے فیصلے کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے معائنہ کاروں پر پابندی نیا بحران جنم دے سکتی ہے۔
آئی اے ای اے سربراہ کا کہنا تھا کہ امریکی حملے میں ایرانی تنصیبات کے لیے تباہ کا لفظ مناسب نہیں، لیکن اس کے جوہری پروگرام کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے کا ممبر ہے اور معائنہ لازم ہے۔ آئی اے ای اے کی ایران میں موجودگی عالمی ذمہ داری ہے۔
سربراہ آئی اے ای اے جنرل رافیل گروسی نے متنبہ کیا کہ اگر ایران نے معائنہ کاروں کی رسائی روکی تو یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔
ایران اسرائیل امریکا کشیدگی سے متعلق تمام خبریں
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایرانی پارلیمنٹ نے اتفاق رائے سے آئی اے ای اے سے تعاون معطل کرنے کی منظوری دی تھی اور آج ایران کے سب سے طاقتور اور فیصلہ کن فورم مجلس شوریٰ نے بھی آئی اے ای اے سے تعاون معطل کرنے کے ایرانی پارلیمنٹ سے منظور شدہ بل کی توثیق کر دی۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ اب آئی اے ای اے سے اس وقت ہی تعاون کیا جائے گا جب وہ تنصیبات کی سیکیورٹی یقینی بنائیں گے۔
دوسری جانب امریکی حملے کے بعد امریکا اور ایران کی جانب سے ایٹمی تنصیبات کے حوالے سے متضاد دعوے کیے جا رہے ہیں۔ امریکا ایران کی جوہری طاقت مکمل ختم ہونے کا دعویٰ کر رہا ہے جب کہ ایران کے سرکاری حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے جن تین ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا وہ پہلے ہی خالی کرائی جا چکی تھیں۔ آئی اے ای اے نے بھی تصدیق کی ہے کہ ایران کے پاس اب بھی افزودہ یورینیم موجود ہے۔