امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیلی ایئر ڈیفنس سسٹم دباؤ کا شکار ہو گیا ہے، انٹرسیپٹرز سپلائی نہ ہوئے تو دفاعی نظام مفلوج ہو سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے اسرائیل کے آئرن ڈوم دفاعی سسٹم کو کمزور کر دیا ہے، واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں سے اسرائیل کا دفاعی نظام کمزور ہو رہا ہے، اگر اسے انٹرسیپٹرز نہ ملے تو یہ دفاعی نظام 10 سے 20 دن چل سکے گا۔
رپورٹ میں اسرائیلی انٹلیجنس عہدیداروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایران کے پاس اسرائیل کو نشانہ بنانے کے لیے تقریبا 2،000 میزائل تھے، اسرائیل نے حملے کر کے اس میں سے کئی تباہ کر دیے، جب کہ اب تک ایران نے اپنے باقی ذخیرے سے لگ بھگ 400 میزائل لانچ کر دیے ہیں، اسرائیلی اسٹرائکس نے ایران کے میزائل لانچروں میں سے 120 یا ایک تہائی کو ختم کر دیا ہے۔
تہران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ایران کے بیراجوں کی شدت میں تیزی سے کمی آ رہی ہے، جنگ کی پہلی رات جمعہ کو 150 سے زیادہ میزائل فائر کرنے کے بعد ایران نے منگل کی سہ پہر 10 میزائلوں کی بیراج فائر کی۔ تاہم اسرائیلی تجزیہ کاروں نے متنبہ کیا ہے کہ ایران کے نصف سے زیادہ ہتھیار اب بھی موجود ہیں، اور میزائلوں کی ایک نامعلوم مقدار زیر زمین ڈپووں میں موجود ہو سکتی ہے۔
اگرچہ اسرائیل نے ایران کے حملے کی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے لیکن اسرائیل کے لیے یہ دفاع مہنگا پڑا ہے، اسرائیلی مالیاتی اخبار مارکر نے اطلاع دی ہے کہ دفاع کے لیے اسرائیل کو ایک رات میں 1 ارب شیکل، یا تقریبا 285 ملین ڈالر خرچ کرنے پڑے ہیں، جس کی وجہ سے مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے مابین لمبی جنگ ممکن نہیں ہے۔
400 میں سے کتنے میزائل ہدف پر لگنے میں کامیاب ہوئے؟ اسرائیلی حکومت کا اعتراف
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے لیے ایک مسئلہ یہ ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر نسبتا مہنگے ایرو سسٹم پر انحصار کر رہا ہے، اور اسے ایک میزائل 3 ملین ڈالر میں پڑتا ہے، آئرن ڈوم سے فائر کیے گئے انٹرسیپٹرز حماس کے ابتدائی راکٹوں کے خلاف کارآمد ہیں لیکن یہ ایران کے آواز کی رفتار سے جانے والے بھاری میزائلوں پر ایسے ہی غیر مؤثر ہیں جیسے ’’9 ملی میٹر پستول کی فائرنگ‘‘۔