ایران نے اپنا ریسرچ سیٹیلائٹ خلاء میں روانہ کردیا ہے، جس کے بعد سیٹیلائٹ سے سگنلز بھی ملنا شروع ہوگئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سیٹیلائٹ خلاء میں بھیجنے کا مقصد بلندی پر ہارڈویئر اور سافٹ ویئر سسٹم کی ٹیسٹنگ کرنا ہے، ایرانی ساختہ راکٹ کے ذریعے 60 کلو گرام وزنی چمران ون سیٹیلاٹ خلاء میں بھیجا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق ایران نے رواں برس جنوری میں بھی 3 سیٹیلائٹ خلاء بھیجے تھے۔
واضح رہے کہ امریکا، ایران کی سیٹیلائٹ لانچنگ کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل قرارداد کی خلاف ورزی قرار دے چکا ہے۔ امریکا کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے کہ سیٹیلائٹ پروگرام سے ایران بیسلٹک میزائل ٹیکنالوجی کو بہتر کررہا ہے۔
دوسری جانب ایران کے جوہری پروگرام سے امریکا اور یورپ پہلے ہی خائف ہے اور اب یورپی یونین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ تہران چار ایٹم بم بنا سکتا ہے۔
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں یورپی یونین نے ایرانی جوہری پروگرام کی توسیع پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ تہران چار ایٹم بم بنا سکتا ہے۔
تین یورپی ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے ایک مشترکہ بیان میں ایرانی جوہری پروگرام کی سرگرمیوں میں مسلسل توسیع پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ تہران جوہری معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے نمایاں طور پر ہٹ گیا ہے۔
یورپی یونین نے نشاندہی کی کہ ایران کی طرف سے ہزاروں جدید سینٹری فیوجز کی تنصیب اور بڑی مقدار میں انتہائی افزودہ یورینیم کا ذخیرے نے کئی خدشات کو جنم دیا ہے۔
حوثیوں کا یمن سے اسرائیل پر میزائل حملہ
یورپی ٹرائیکا نے واضح کیا کہ ایران کی یورینیم کی افزودگی کی سطح جوہری معاہدے کے وعدوں سے بہت زیادہ ہے۔ یہاں تک کہ اگر ایران نے جوہری ہتھیار کے حصول کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا تو اس کے پاس”چار ایٹمی بم بنانے کے لیے درکار مواد موجود ہوگا“۔