نیویارک: امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نواز ملیشیائیں امریکی اڈوں پر حملے کی تیاری کر رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نواز ملیشیاؤں کی جانب سے امریکی اڈوں پر حملے کرنے کی تیاری کے اشارے ملے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکی فوج اور انٹیلیجنس حکام نے ایران کے حمایت یافتہ ملیشیاؤں کی جانب سے عراق اور ممکنہ طور پر شام میں امریکی فوجی اڈوں پر حملے کی تیاری کا سراغ لگا لیا ہے۔
تاحال ان گروپوں نے امریکی اہداف پر حملے نہیں کیے ہیں، جب کہ عراقی حکومت کی جانب سے انھیں روکنے کی کوشش جاری ہے۔ واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد ایران نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حملے کا جواب دینے کے وقت اور نوعیت کا فیصلہ ہماری افواج کریں گی۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکن انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ کے کریٹیکل تھریٹس پروجیکٹ کے لیے ایران کا مطالعہ کرنے والے نکولس کارل نے کہا کہ ایران کے ان ہتھیاروں کی رینج بہت کم ہے جو اسرائیل کے خلاف براہ راست فائر کیے جا سکتے ہیں، لیکن بہت سے امریکی اڈے ان میزائل کی حد کے اندر ہیں۔
ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں
امریکی حکام کے مطابق کروز میزائلوں اور راکٹوں کے علاوہ، ایران کے پاس حملہ آور ڈرونز کی بھی وافر سپلائی ہے، جو خاص طور پر کارآمد ہو سکتے ہیں اگر انھیں عراق میں شیعہ ملیشیا کو اسمگل کیا جائے اور وہاں امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا جائے۔ اور یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا، جس نے گزشتہ ماہ امریکا کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ کیا تھا، بحیرہ احمر میں جہاز رانی پر اپنے حملے دوبارہ شروع کر سکتی ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران ممکنہ طور پر ملک کے جنوبی حصے میں اپنے اڈوں کو خلیج فارس میں امریکی اڈوں پر میزائل حملے کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔ تاہم امریکی حکام کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اسرائیل جنگ نے ایران کی حملہ کرنے کی صلاحیت کو خاصا متاثر کر دیا ہے اور اس کے پاس بیلسٹک میزائلوں کی رینج ختم ہو گئی ہے۔
امریکی حملوں سے پہلے ایک ہفتے سے زیادہ کی لڑائی میں، اسرائیلی فضائیہ نے ایرانی میزائل لانچروں اور لانچنگ ٹیموں کو نشانہ بنایا، اور امریکی اور اسرائیلی حکام کے مطابق، ایران نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا ذخیرہ ختم کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈے میزائل ڈیفنس سے محفوظ ہیں، اور ایران کو ممکنہ طور پر ان میں گھسنے کے لیے میزائلوں کا ایک بڑا مربوط بیراج فائر کرنا پڑے گا۔