اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق ہزاروں کی تعداد میں حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر انٹیلی جنس اسماعیل خطیب نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی مکمل جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات حاصل کرکے انہیں ایران منتقل کردیا گیا ہے۔
ایرانی وزیر انٹیلی جنس اسماعیل خطیب کا کہنا تھا کہ امریکا، یورپ اور دیگرملکوں کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات اوراسرائیلی اسٹریٹجک پاورکی انٹیلیجنس دستاویزات بھی اس میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی دستاویزات حاصل کرنے کے لیے جامع اور پیچیدہ آپریشن کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ اسرائیلی حساس دستاویزات بہت جلد منظرعام پرلائیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔،
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں وقت تیزی سے ختم ہورہا ہے، جوہری فیصلے میں تاخیر ناقابل قبول ہے۔
یہ بات انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ایران سے متعلق ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہی تھی، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے صدر پیوٹن سے سوا گھنٹے تک بات کی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، جبکہ پیوٹن نے ایران سے متعلق مذاکرات میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
مذاکرات ناکام ہونے سے قبل ایران پر حملہ نہیں کریں گے، اسرائیل کی امریکا کو یقین دہانی
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران جوہری معاملے پر فیصلہ سست روی سے کررہا ہے، ہمیں جلد واضح جواب درکار ہے مزید تاخیر نہیں ہوسکتی، جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے کے لیے عالمی اتفاق رائے ضروری ہے۔