بدھ, جون 11, 2025
اشتہار

ایران کے اہم جوہری مقامات سے متعلق بڑا انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی IAEA کے سربراہ رافائل گروسی نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے اہم جوہری مقامات 800 میٹر زیر زمین ہیں، یہ مقام روایتی حملوں اور ممکنہ نیوکلیئر حملوں سے محفوظ ہیں۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی IAEA کے سربراہ رافائل گروسی نے کہا ہے کہ ایران نے مشترکہ جامع پلان آف ایکشن کے تحت معائنہ کاروں کورسائی دی تھی، معاہدے کے خاتمے سے پہلے 3 سال تک آئی اے ای اے نے نیوکلیئر پروگرام کا جائزہ لیا تھا۔

رافائل گروسی کے مطابق ایران کے حساس ترین جوہری مراکز تک رسائی انتہائی پیچیدہ ہے، جوہری مراکز تک رسائی سرنگوں کے ذریعے ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس نیوکلیئر ہتھیار نہیں لیکن مواد ہے، ایران ممکنہ طور پر جلدن یوکلیئر بم تیارکرسکتا ہے۔

2023 میں آئی اے ای اے نے 84 فیصد تک یورینیم کی افزودگی کا سراغ لگایا تھا، افزودگی ہتھیار بنانے کیلئے مطلوبہ 90 فیصد کے قریب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران نیوکلیئر وار ہیڈ والے بیلسٹک میزائل کی تیاری بھی کر رہا ہے، میزائل کی رینج تقریباً 3 ہزار کلومیٹر ہے، جسے شمالی کوریا کی مدد سے تیار کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب ایران کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ جلد ہی امریکا کو جوہری معاہدے کے لیے ایک جوابی تجویز پیش کی جائے گی۔

وزارت کے ترجمان اسماعیل بغائی نے پیر کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں کہا کہ ایران امریکی تجویز سے مطمئن نہیں ہے اور وہ اپنا ورژن ثالث عمان کے ذریعے پیش کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم جلد ہی اپنا مجوزہ منصوبہ عمان کے ذریعے دوسری طرف پیش کر دیں گے جسے حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

بغائی نے کہا کہ امریکی تجویز پابندیوں کے خاتمے کو شامل کرنے میں ناکام رہی ہے جو تہران کا ایک اہم مطالبہ ہے کیونکہ وہ برسوں سے ان کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔

اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں