تہران : ایران میں حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آگئی ہے، مظاہروں کے درمیان جھڑپوں میں دوافراد ہلاک ہوگئے، جس کے بعد حکام نے سوشل میڈیا نیٹ ورک پرعارضی طورپرپابندی عائد کردی، ایرانی صدر کا کہنا ہے کہ مریکی صدرکوایرانی قوم کا ہمدرد بننے کی ضرورت نہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایران کے مختلف شہروں میں مہنگائی، بے روزگاری غربت کو ختم کرنے میں حکومت کی ناکام پالیسیوں کے خلاف شروع ہونے والے عوامی مظاہروں نے شدت اختیار کرلی، تہران،مشہد سمیت دیگرشہروں میں پولیس اورمظاہرین میں جھڑپیں جاری ہے، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
سوشل میڈیا کے ذریعے مظاہروں کی فوٹیج منظرعام پرآنے کے بعد حکومت نے سوشل میڈیا پرعارضی طور پر پابندی عائد کردی ہے۔
ایرانی فوج اور پولیس نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا، تازہ کریک ڈاؤن میں 200 مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
امریکی صدرکوایرانی قوم کا ہمدرد بننے کی ضرورت نہیں، ایرانی صدر
ایرانی صدرحسن روحانی کا کہنا ہے پرامن احتجاج عوام کا حق ہے تاہم تشدد کی اجازت نہیں دی جائیگی، امریکی صدرکوایرانی قوم کا ہمدرد بننے کی ضرورت نہیں، کچھ ماہ قبل وہ ایرانیوں کو دہشتگردقرار دے چکے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس شخص کا تمام وجود ہی ایرانی قوم کے خلاف ہے، اس کو ایران کے عوام کے لیے افسردہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
صدر روحانی نے سرکاری اداروں پر زور دیا ہے کہ انھیں تنقید کے لیے موقع فراہم کرنا چاہیے۔
ایرانی عوام سےاظہاریکجہتی کے لئے وائٹ ہاؤس کے باہربھی ایرانی شہریوں نے مظاہرہ کیا۔
خیال رہے کہ ایران میں سیاسی احتجاج کم دیکھنے میں آیا اور آخری مرتبہ2009 ءمیں اس وقت ہوا تھا جب محمو د احمدی نژادکا صدر کی حیثیت سے دوبارہ انتخاب ہوا تھا۔