امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر مذاکرات کیلیے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو لکھے گئے خط پر ایران کی جانب سے رد عمل سامنے آیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کسی بھی خط کے موصول ہونے کی تردید کی گئی ہے۔
ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ جب تک ایران پر کڑی پابندیاں برقرار ہیں امریکا سے بات نہیں ہوسکتی۔ ٹرمپ کی جانب سے جوہری مذاکرات کی دعوت کو مسترد کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ٹرمپ نے فاکس بزنس نیٹ ورک کے ساتھ انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور اس کی اعلیٰ قیادت کو خط بھیجا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے مذاکرات ہونے جا رہے ہیں کیونکہ یہ ایران کے مفاد کیلیے بہتر ہے، میرے خیال میں وہ خود بھی خط حاصل کرنا چاہتے ہیں، دوسرا متبادل یہ ہے کہ ہمیں کچھ کرنا ہوگا کیونکہ ایک اور جوہری ہتھیار نہیں بننے دے سکتے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تہران سے نمٹنے کے دو طریقے ہیں؛ ایک فوجی طور پر یا دوسرا کوئی معاہدہ کر لیں، میں معاہدہ کرنے کو ترجیح دوں گا کیونکہ میں نقصان پہنچانا نہیں چاہتا ایرانی عظیم لوگ ہیں۔
انہوں نے 2018 میں بطور امریکی صدر ایران کے جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کی تھی جو کہ تہران کو جوہری ہتھیاروں کی تعمیر سے روکنے کیلیے کثیر القومی معاہدہ تھا۔
ایلون مسک اور امریکی وزیر خارجہ کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے
تاہم انہوں نے فروری میں کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں جو اس کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکے۔