تہران : ایران نے امریکی صدر ٹرمپ کی براہ راست مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کریا اور کہا کہ بالواسطہ مذاکرات جاری رکھنا چاہتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایران نے جوہری معاہدے کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔
خبر ایجنسی نے بتایا کہ ایک سینیئر ایرانی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایران نے امریکا کے جوہری معاہدے پر براہ راست مذاکرات کی پیشکش کو ایک بار پھر مسترد کر دیا ہےالبتہ ایران ، امریکا کے ساتھ عمان کے ذریعے بالواسطہ مذاکرات جاری رکھنا چاہتا ہے۔
ایرانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ بالواسطہ مذاکرات سے ہمیں یہ اندازہ لگانے کا موقع ملے گا کہ امریکا سیاسی حل کے لیے کتنا سنجیدہ ہے، اگرچہ یہ راستہ مشکل ہو سکتا ہے، لیکن اگر امریکا اس کی حمایت کرے تو جلد ہی یہ بات چیت شروع ہو سکتی ہے۔
یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایٹمی پروگرام پر براہ راست مذاکرات کی پیشکش پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران برابری کی بنیاد پر بات چیت کیلئے تیار ہے، ایرانی صدر نے سوال کیا کہ اگر امریکا مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو دھمکیوں کا کیا جواز؟
ٹرمپ نے دھمکیوں کے بعد ایران کو براہ راست مذاکرات کی تجویز دے دی
انھوں نے کہا کہ ایک طرف دھمکیاں اور دوسری طرف مذاکرات کی بات کی جاتی ہے، امریکا ایران ہی کی نہیں دنیا بھر کی تذلیل کررہا ہے۔
مسعود پزشکیان کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف دھمکیاں اور دوسری طرف مذاکرات کی بات کی جاتی ہے، امریکا ایران ہی کی نہیں دنیا بھر کی تذلیل کررہا ہے، دھمکی آمیز رویہ مذاکرات کی پیشکش سے متصادم ہے۔
خیا ل رہے کہ ٹرمپ نے سفارت کاری میں ناکامی کی صورت میں ایران پر بمباری کی دھمکی دی تھی اور بعد ازاں ایران کو براہ راست مذاکرات کی تجویز دی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے خیال ظاہر کیا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور دھمکیوں کے باوجود ایران امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر راضی ہو سکتا ہے۔