ابوظہبی/تہران : ایران میں فوجی پریڈ پر حملے سے متعلق اماراتی لکھاری کے ٹویٹ پر ایرانی حکام نے اماراتی سفارت خانے کے ناظم الاامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے سنگین نتائج کی دھمکی دی۔
تفصیلات کے مطابق ہفتے روز ایران کے جنوب مغربی شہر اھواز میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد متحدہ عرب امارات کے ایک سوشل میڈیا صارف نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر تحریر کیا تھا کہ ’فوجی پریڈ پر فوجی حملہ دہشت گردانہ کارروائی نہیں ہوتی‘۔
هجوم عسكري ضد هدف عسكري ليس بعمل إرهابي. pic.twitter.com/RTXiMrcOoc
— Abdulkhaleq Abdulla (@Abdulkhaleq_UAE) September 22, 2018
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایرانی حکام کی جانب سے اماراتی شہری کے ٹویٹ پر تہران میں موجود اماراتی سفارت خانے کے ناظم الاامور کو طلب کرکے خبر دار کیا کہ مذکورہ ٹویٹ کے مضمرات اماراتی حکومت کے لیے ہوں گے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی کا اتوار کے روز کہنا تھا کہ ایرانی حکومت اماراتی لکھاری کے ٹویٹ کو فوجی پریڈ پر حملے کی حمایت سمجھتی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سوشل میڈیا صارف کو متحدہ عرب امارات کی حکومت کا سیاسی مشیر قرار دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بہرام قاسمی نے اپنے بیان میں نہ ہی ٹویٹ کرنے والے اماراتی شہری کا نام جاری کیا ہے اور نہ ہی متنازع ٹویٹ کے حوالے سے تفصیلات بتائی۔
اماراتی لکھاری کے ٹویٹ پر شورائے نگہبان کونسل کے سیکریٹری محسن رضائی نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’مذکورہ ٹویٹ ایران پر مزید حملوں کی کھلی دھمکی ہے اور اس ٹویٹ پر اماراتی شہری کو پچھتانا پڑے گا۔
مشاور بیخرد و خود فروخته ولیعهد ابوظبی با نقض آشکار قوانین بینالملل بر دخالت بیگانگان در حادثه تروریستی #اهواز صحه گذاشت.
پشیمانی سختی درانتظار اوست.#محسن_رضایی#حمله_تروریستی https://t.co/QwRpi4PrBy— محسن رضایی (@ir_rezaee) September 22, 2018
یاد رہے کہ ایران کے شہر اھواز میں سیکیورٹی فورسز کی پریڈ کے دوران نامعلوم افراد نے حملہ کردیا، فائرنگ کے نتیجے میں خاتون اور بچے سمیت 60 افراد زخمی جبکہ 12 فوجیوں سمیت 29 افراد جاں بحق ہوگئے۔
ایرانی فورسز کی جوابی کارروائی میں فوجی پریڈ پر حملہ کرنے والے چاروں دہشت گرد مارے گئے تھے، داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔