تہران: اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے بعد ایران نے ملک کے اندر سیکیورٹی کریک ڈاؤن پر توجہ مرکوز کر دی ہے۔
روئٹرز کے مطابق 12 روزہ جنگ کے بعد ایران نے اندرونی کریک ڈاؤن کا رخ کر لیا ہے، ایرانی حکام اور ایکٹوسٹس کا کہنا ہے کہ تہران نے جنگ کے بعد ملک بھر میں بڑے پیمانے پر گرفتاریوں، پھانسیوں اور فوجی تعیناتیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، بالخصوص شورش زدہ کرد علاقے میں۔
13 جون سے شروع ہونے والے اسرائیل کے فضائی حملوں کے چند دنوں کے اندر ایرانی سیکورٹی فورسز نے چوکیوں کے ارد گرد گلیوں میں بڑی تعداد میں گرفتاریوں کی مہم شروع کر دی تھی۔
اسرائیلی گروپس نے یہ امید ظاہر کی تھی کہ اسرائیلی فضائی حملوں کی وجہ سے ایران کے اندر عوامی بغاوت پیدا ہو جائے گی اور وہ موجودہ حکومت کا تختہ الٹ دیں گے۔
فرانس کا اسرائیل بھیجے گئے ایرانی ڈرونز کو رافیل طیاروں سے تباہ کرنے کا دعویٰ
تاہم روئٹرز کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کا باعث بننے والی پالیسیوں پر حکومت سے ناراض متعدد ایرانیوں سے بات کی گئی، لیکن حکومت کے خلاف کسی احتجاج کا کوئی نام و نشان نظر نہیں آتا۔
ایک سینئر ایرانی سیکیورٹی اہلکار اور دیگر سینئر عہدیداروں نے بتایا کہ حکام کی توجہ ممکنہ اندرونی بدامنی کے خطرے پر ہے، خاص طور پر کرد علاقوں میں۔ ایک سینیئر سیکیورٹی اہلکار نے کہا کہ پاسداران انقلاب اور بسیج پیرا ملٹری یونٹوں کو الرٹ پر رکھا گیا تھا، لیکن اب داخلی سلامتی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
اہلکار کے مطابق ایرانی حکام اسرائیلی ایجنٹوں، نسلی علیحدگی پسندوں اور تنظیم مجاہدین خلق کے بارے میں فکر مند ہیں، یہ تنظیم ایک جلاوطن مخالف گروپ ہے جو ایران کے اندر حملے کر چکا ہے۔