ایران اور امریکا کے جوہری مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے۔ اسرائیل کی ممکنہ فوجی کارروائی کی دھمکی سے مذاکرات پر اثرات پڑے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی نیوز چینل سی این این کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکہ کو حاصل ہونے والی نئی انٹیلیجنس معلومات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی تیاری کر رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ معلومات اُن امریکی حکام کے حوالے سے دی گئی ہیں جو اس انٹیلیجنس امور سے مکمل واقفیت رکھتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوٹوک اعلان کیا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی اجازت نہیں دیں گے جس پر ایران نے بھی واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ یورینیم کی افزودگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔
یورپی یونین نے مذاکرات پر زور دیتے ہوئے فریقین سے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات ہی واحدحل ہے۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایران نے یورینیم افزودگی کی اجازت کے بغیر جوہری پروگرام جاری رکھنے کا عزم کا اظہار کیا ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے امریکا سے مذاکرات سے متعلق شکوک ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے جوہری مطالبات غیرمعقول ہیں، ایران اپنے جوہری پروگرام سے متعلق آزادانہ فیصلے کرے گا۔
سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ جوہری پروگرام پر کسی بیرونی دباؤ کو مسترد کرتے ہیں امریکا کی جانب سے یورینیم افزودگی کو روکنے کا مطالبہ غیرمعقول ہے۔
اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اگر امریکا چاہتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے تو معاہدہ ممکن ہے، ہم اس مقصد کے لیے سنجیدہ بات چیت پر تیار ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ امریکا ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہونے کی یقین دہانی چاہتا ہے، اس یقین دہانی کا ایک معاہدہ دسترس میں ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایسے حل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں جو ہمیشہ کے لیے اس کو یقینی بنائے تاہم ایران معاہدے کے ساتھ یا اس کے بغیر یورینیئم کی افزدوگی جاری رکھے گا۔