تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ملک میں پاسداران انقلاب کے ماتحت 800 کمپنیاں کام کررہی ہیں، حسین موسوی

تہران : ایران میں گھر پر جبری نظربند اصلاح پسند رہ نما میرحسین موسوی نے کہاہے کہ ملک میں مختلف اقتصادی شعبوں میں پاسداران انقلاب کے ماتحت 800 کمپنیاں کام کررہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق 2011ء سے گھر پر جبری نظربند اصلاح پسند رہ نما میرحسین موسوی کی ویب سائیٹ کی رپورٹ کے مطابق ملک میں مختلف اقتصادی شعبوں میں پاسداران انقلاب کے ماتحت 800 کمپنیاں کام کررہی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ کمپنیوں کی نگرانی خاتم الانبیاء بریگیڈ کرتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاسداران انقلاب ایک طرف میزائل سازی کے شعبے میں کام کرتا ہے تو دوسری طرف بجلی کی ٹربائینیں اور سڑکوں کی تعمیرات کے ٹھیکے بھی لیتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ ڈیموں کی تعمیر، معدنیات، پائپ لائنوں کی تنصیب اور آب پاشی جیسے شعبوںمیںبھی پاسداران انقلاب کا ہاتھ ہے،2009ء میں پاسداران انقلاب نے تیل اور گیس پائپ لائنیں نصب کرنے کا ٹھیکہ لیا تو پاسداران انقلاب کو 600 کلو میٹر پائپ لائن نصب کرنے کا کام سونپا گیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ پائپ لائن ایران اور بھارت کے درمیان بچھائی گئی۔ اس کےعلاوہ کسی نیلامی میں حصہ لیے بغیر پاسداران انقلاب نےایرانی ٹیلی کام کمپنی کے نصف شیئرجن کی مالیت 8 ارب ڈالر تھی خریدلیے۔

مزید پڑھیں : امریکہ نے ’’ایرانی پاسداران انقلاب‘‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے ساتھ طے شدہ ایٹمی معاہدے نےعلیحدگی کے بعد ایران پر نئی پابندیاں عائد کردی تھیں جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان مسلسل گشیدگی میں‌ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب گزشتہ روز ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی ملک کے ریاستی ادارے کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔

دوسری جانب ایران نے بھی امریکی اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے امریکا افواج کو دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔

Comments

- Advertisement -