تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

امریکی پابندیاں کیوں لگیں؟ ایرانی صدر نے حقیقت بتادی

تہران :اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف پابندیاں ظالمانہ اور یورپ و امریکہ کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہیں۔

یہ بات انہوں نے گزشتہ شب قومی ٹیلیویژن پر عوام سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ ہم پابندیوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ پابندیوں کے اثرات کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ پابندیاں ظالمانہ اور بورڈ آف گورنرز میں ایران مخالف قرارداد پیش کرنے والے یورپ اور امریکہ کے وعدوں کے برخلاف ہیں۔

ایران کے صدر نے کہا کہ امریکہ اور یورپ کی جانب سے ایران مخالف قرارداد پیش کرنے کا عمل اچھا نہیں تھا اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے اپنی 15 رپورٹوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے پر امن ایٹمی پروگرام کی تصدیق کی ہے۔

سید ابراہیم رئیس نے ایرانی وزیر خارجہ اور جوزپ بورل کے درمیان ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم وقار اور عزت پر مبنی مذاکرات کے عمل کو جاری رکھیں گے۔

صدر ایران نے ہمسائیگی کی پالیسی کو اپنی حکومت کی پہلی ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت میں 450 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور 18 پڑوسی ممالک کو تکنیکی اور انجینئرنگ کی خدمات دے رہے ہیں اور علاقائی ممالک میں ایران کی تکنیکی اور انجینئرنگ برآمدات 2.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے جبکہ علاقائی تجارت اور ٹرانزٹ میں ایران کا حصہ بہت زیادہ ہے اور یہ ابھی ہمارے سفر کی ابتدا ہے۔

ایران کے صدر نے شنگھائی، بریکس اور ای سی او کے رکن ممالک کے ساتھ ایران کے تعلقات کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال کے پہلے تین مہینوں میں تجارت میں 20 فیصدی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور ہم نے انجینئرنگ اور تکنیکی خدمات کی برآمدات کے شعبے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ خطے میں تجارتی ترقی کے لیے بہت بڑی صلاحیتیں موجود ہیں۔

Comments

- Advertisement -