حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد ایران نے غیر معمولی کشیدگی کی روشنی میں لبنان میں فوجی دستے بھیجنے کا عندیہ دیدیا۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے بین الاقوامی امور محمد حسن اختری نے واضح کیا ہے کہ حکام یقینی طور پر عوامی رجسٹریشن کے ذریعے لبنان اور گولان کی پہاڑیوں میں فورسز کو تعینات کرنے کی اجازت دیں گے۔
ایرانی حکام کی جانب سے حسن نصراللہ کی شہادت کی خبر ملنے سے قبل ہی اعلان کیا گیا تھا کہ تہران آنے والے دنوں میں اپنی افواج کو لبنان بھیجنے کے لیے ان کی رجسٹریشن شروع کریگا۔
محمد حسن اختری نے مزید کہا کہ جیسا کہ ہم نے 1981 میں کیا تھا، اس بار بھی ہم اسرائیل سے لڑنے کے لیے لبنان میں افواج بھیج سکتے ہیں۔
حزب اللہ کی صفوں میں بے چینی
خیال رہے کہ حزب اللہ نے تصدیق کر دی ہے کہ حسن نصراللہ اسرائیلی حملے میں شہید ہو گئے ہیں، بی بی سی کے مطابق حزب اللہ نے تصدیق کر دی ہے کہ انھیں گزشتہ روز کے حملے میں نشانہ بنایا گیا۔
ترجمان حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کی جنگ جاری رہے گی، حزب اللہ کے سینئر رہنما علی کرکی، حسن نصراللہ کی بیٹی زینب بھی اسرائیلی حملے میں شہید ہوئی ہیں، شام لبنان میں القدس فورس کے کمانڈر عباس نیلفوروشن بھی اس حملے میں شہید ہوئے۔
اس وقت حزب اللہ کی صفوں میں بے چینی کی کیفیت پائی جارہی ہے کیوں کہ حالیہ کشیدگی کے بعد سے ایران نے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا ہے۔