منگل, جولائی 1, 2025
اشتہار

ایران نے امریکا کیساتھ فوری مذاکرات شروع ہونے کا امکان مسترد کر دیا

اشتہار

حیرت انگیز

تہران: ایران نے اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ اور جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد واشنگٹن کے ساتھ فوری مذاکرات شروع ہونے کا امکان مسترد کر دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں عندیہ دیا تھا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات اس ہفتے دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے واضح کیا تھا کہ تہران کے ساتھ سرکاری طور پر کوئی بات چیت طے نہیں ہے۔

ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے بعد وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ مجھے نہیں لگتا کہ امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات اتنی جلدی دوبارہ شروع ہوں گے۔

عباس عراقچی نے سی بی ایس کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ہمارا مذاکرات میں دوبارہ شامل ہونے کا فیصلہ اس بات سے مشروط ہوگا کہ امریکا اس دوران حملے نہ کرے تاہم میں سمجھتا ہوں کہ ان تمام تحفظات کے ساتھ ہمیں ابھی مزید وقت درکار ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ سفارت کاری کے دروازے کبھی بند نہیں ہوں گے۔

عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی بم دھماکوں کے ذریعے افزودگی کیلیے ٹیکنالوجی اور سائنس کو ختم نہیں کر سکتا، اگر یہی ارادہ رہا تو ہم تیزی سے نقصانات کو ٹھیک کر سکیں گے اور ضائع ہونے والے وقت کی تلافی کر سکیں گے۔

انٹرویو میں پوچھا گیا کہ کیا ایران یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے تو انہوں نے کہا کہ پرامن جوہری پروگرام قومی فخر اور شان کا معاملہ بن گیا ہے، ہم 12 دن کی مسلط کردہ جنگ سے بھی گزر چکے ہیں لہٰذا لوگ آسانی سے افزودگی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے فتح کا اعلان کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ اسرائیل کی حکومت عملی طور پر ایرانی حملوں میں کچل دی گئی ہے۔

تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ردعمل دیتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای کے اعلان کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں