اسلام آباد: ارسا (انڈس ریور سسٹم اتھارٹی) نے کہا ہے کہ ملک میں 138 ملین ایکڑ فٹ پانی آتا ہے جب کہ ہمارے پاس 13.7 ملین ایکڑ فٹ پانی اسٹوریج کی گنجائش ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈیموں کی تعمیر سے متعلق سپریم کورٹ میں جاری کیس کی سماعت کے دوران ارسا نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں دو نئے ڈیم بننے کی ضرورت ہے۔
ارسا نے سپریم کورٹ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں دو نئے ڈیموں کے بننے سے مزید 7 ملین ایکڑ فٹ پانی جمع کرنے کی گنجائش پیدا ہوجائے گی۔
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی کے مطابق ملک کی ضرورت 25 ملین ایکڑ فٹ کی ہے، تاہم فوری طور پر دو ڈیم بننے کے بعد ہر 10 سال بعد نیا ڈیم بننےسے فائدہ ہوگا۔
ارسا کی طرف سے عدالت کو دی جانے والی بریفنگ میں کہا گیا کہ 1976 میں تربیلہ ڈیم مکمل کیا گیا تھا جس کے بعد پھر نئے ڈیم کی تعمیر شروع ہونی چاہیے تھی لیکن 1990 میں نئے ڈیم بننے کی بات کی گئی، دراصل پانی کا مسئلہ کسی بھی حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں رہا۔
ارسا کی بریفنگ پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے سیکریٹری خزانہ سے استفسار کیا کہ قوم ڈیموں کی تعمیر سے متعلق مدد کرنا چاہتی ہے، کیا قانون ہمیں ڈیمز کے لیے عطیات لینے کی اجازت دیتا ہے؟
ہم رہیں نہ رہیں، ڈیم ضرور بنے گا، چیف جسٹس
قبل ازیں ڈیموں کے لیے قرضہ لینے کے سوال پر سیکریٹری خزانہ نے کہا تھا کہ ہم پہلے ہی اندرونی اور بیرونی قرضوں کے نیچے دبے ہوئے ہیں، چیف جسٹس کے استفسار پر انھوں نے کہا کہ آئین کسی مخصوص کام کے لیے اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت دیتا ہے۔
سیکریٹری خزانہ نے عدالت کو بتایا کہ اس وقت سالانہ 170 روپے فی ایکڑ وصول کیا جاتا ہے، زرعی ادویات کی قیمتیں بھی 1900 روپے فی ایکڑ تک پہنچ چکی ہیں، صوبوں کو 1500 روپے فی ایکڑ آبیانہ وصول کرنے کا حکم دیا جائے تو 70 ارب سالانہ جمع ہوں گے جس سے 10 سال بعد نیا ڈیم بنایا جاسکتا ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔