کراچی: سندھ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ارسا اجلاس میں سندھ حکومت کے نمائندے پر تشدد کیا گیا ہے، چیئرمین ارسا نے الزام کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ارسا اجلاس میں سندھ کےنمائندے زاہد حسن جونیجو پر تشدد کیا گیا ہے، اس بات کا انکشاف پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا رضا نے کیا، شہلا رضا نے دعویٰ کیا کہ ارسا اجلاس میں سندھ کے نمائندے زاہد حسن جونیجو نے صوبے سندھ کو پانی نہ ملنےکا معاملہ اٹھایا تھا، دوران اجلاس سندھ کےنمائندے کو مائیک مارا گیا۔
رہنما پیپلز پارٹی شہلا رضا کا دعویٰ ہے کہ ارسا اجلاس میں سندھ کے مؤقف پر بلوچستان نے بھی حمایت کی ہے۔معاملے سے متعلق ارسا میں سندھ کے رکن زاہد حسن جونیجو نے بتایا کہ چیئرمین ارسا کے ساتھ پانی کے معاملے پر گفت و شنید جاری تھی، میں نے انہیں کہا کہ آپ کو دکھاؤ کہ ٹی جی کینال کا پانی کہاں منظور ہوا ہے ؟، جس پر چیئرمین ارسا راؤ ارشاد طیش میں آگئے اور مجھے کہا کہ تم بیوقوف ہو، تم جاہل ہو ، میں تم سے بحث نہیں کرسکتا، اسی بحث ومباحثے کے دوران انہوں نے مجھے کہا کہ تم کچھ پتہ نہیں ہے چُپ رہو اور مجھے کتاب دے ماری۔
دوسری جانب چیئرمین ارسا راؤ ارشاد نے اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ارسا اجلاس میں ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا ہے، جلتی پر تیل کا کام نہیں کرنا چاہتا، میرے حوالے سے تمام الزامات غلط ہیں۔راؤ ارشاد نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ نفرتیں نہ پھیلائی جائیں۔
شہلا رضا کے انکشاف پر وزیراعلیٰ سندھ نے وزیرآبپاشی سہیل انور سیال نے معاملے کی تفصیل حاصل کی جبکہ سندھ حکومت نے اس معاملے پر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔
سندھ کابینہ نے بھی ارسا اجلاس میں سندھ کے نمائندے پر تشدد کی مذمت کی ہے ، صوبائی وزیر آب پاشی سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ ارسا اجلاس میں ہمارے نمائندے پر تشدد کا معاملہ تشویشناک ہے، سندھ کےنمائندےپ ر تشدد کیخلاف سندھ اسمبلی میں احتجاج کیا جائے گا۔