تازہ ترین

رجب طیب اردوان کی تاریخی کامیابی، پھر صدر منتخب

انقرہ : ترکیہ کے صدارتی انتخاب کے دوسرے اور...

حکومت نے پی ٹی آئی کیساتھ مذاکرات سے صاف انکار کر دیا

لاہور: وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے پاکستان تحریک...

ٹکٹ ہولڈر چوہدری اقبال اور ملک خرم علی نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کر دیا

اسلام آباد/سرگودھا: پی ٹی آئی رہنما ملک خرم علی...

اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں 6.0 شدت کا زلزلہ

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے...

قوم کا اتحاد ہی پاکستان کی اصل جوہری قوت ہے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے یوم تکبیر کے موقع پر...

کیا کرونا سے صحت یاب مریضوں پر دوبارہ وائرس کے حملے کا خطرہ ہے؟

امریکی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ کرونا وائرس کی معمولی شدت کا سامنا کرنے والے افراد چھ ماہ تک وائرس سے محفوظ رہتے ہیں کیوں کہ ان کے جسم میں موجود وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کا تسلسل انہیں ری انفیکشن سے بچاتا ہے۔

یہ انکشاف امریکا کی مشی گن یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق میں ہوا، تحقیق میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے 130 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کا ابتدائی بیماری کے 3 اور 6 ماہ بعد جائزہ لیا گیا اور ان کے پی سی آر ٹیسٹ کیے گئے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 90 فیصد متاثرہ افراد میں اسپائیک اور اینٹی باڈیز ردعمل پیدا ہوا اور ایک کو چھوڑ تمام افراد میں ان کا تسلسل چھ ماہ تک برقرار رہا۔

امریکی ماہرین نے کہا کہ کرونا سے متعلق ابتدائی تحقیق کے نتائج پر یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد میں ہی ٹھوس اینٹی باڈی ردعمل پیدا ہوتا ہے۔

تاہم نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کرونا سے معمولی بیمار ہونے والے افراد میں بھی اینٹی باڈیز بنتی ہیں اور وہ کئی ماہ تک برقرار رہتی ہیں۔

تحقیق کے دورانیے کے دوران جن رضاکاروں میں اینٹی باڈیز بن گئی تھیں وہ دوبارہ اس بیماری کے شکار نہیں ہوئے، مگر جن 15 افراد میں اینٹی باڈیز ٹیسٹ منفی رہا ان کو ری انفیکشن کا سامنا ہوا۔

واضح رہے کہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں کرونا کی معمولی طور پر متاثرہ ہونے والے افراد میں ری انفیکشن کے خطرے میں کمی ثابت ہوئی ہے، اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے مائیکروبائیولوجی اسپیکٹرم میں شائع ہوئے۔

Comments