اسلام آباد : ہائی کورٹ نے جعل سازی سے لائسنس کے الزام پر برطرف پائلٹ کی بحالی کی درخواست پر تین صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے برطرف پائلٹ سید ثقلین اختر کی لائسنس بحالی کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی اور سیکرٹری ایوی ایشن ، ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی، سی ای او پی آئی اے و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تین صفحات پر مشتمل تحریری حکم میں کہا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی کا عہدہ اہم ہے، وفاق نے دو سال سے ڈی جی ایوی ایشن کی مستقل تعیناتی کیوں نہیں کی؟
ہائیکورٹ کے حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سب سے اہم عہدے کا اضافی چارچ سیکرٹری سول ایوی ایشن کو دیا گیا، تمام جواب دہندگان کو نوٹسز جاری کیا جاتا ہے، وفاقی حکومت دس دن کے اندر تحریری وضاحت جمع کرائیں، کیس پر مزید سماعت 12 اگست کو کی جائے گی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا آرڈر وفاقی حکومت کی مشاورت سے جاری کیا گیا،بورڈ آف انکوائری کمیشن ایکٹ 2017 کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ایگزیکٹو انکوائری کرا سکتا ہے اس کا اختیار ہے، بعد ازاں تحریری حکم جاری کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے کہا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی آئندہ سماعت تک پائلٹ کے خلاف کوئی کریمنل کارروائی نہ کرے سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن کے پاس ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کا چارج بھی ہے۔
لائسنس منسوخی کے آرڈر پر ایک افسر نے دونوں عہدوں کی طرف سے دستخط کئے ،ایک افسر کا اس طرح دستخط کرنا غیر جانبداری کے اصول کے خلاف ہے، ڈی جی سول ایوی ایشن جیسی اہم پوسٹ کا اضافی چارج دینا گڈ گورنس کے اصول سے مطابقت نہیں رکھتا، آئندہ سماعت 12 اگست کو ہوگی۔