اسلام آباد میں چند ہزار رشوت کے عوض نابینا شخص کا ڈرائیونگ لائسنس بنادیا گیا، ٹیم سرعام نے متعلقہ افسران کی بدعنوانی کو بے نقاب کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے محض 30ہزار روپے رشوت دے کر اسلام آباد ڈرائیونگ لائسنس برانچ سے نابینا شخص کا ڈرائیونگ لائسنس بنوا لیا۔
کسی دوسرے شخص کے میڈیکل ٹیسٹ پر رشوت خور اور عقل کے اندھے اہلکاروں نے نابینا شہری کو ڈرائیونگ لائسنس تھما دیا۔
ٹیم سرعام کے اسٹنگ آپریشن سے معلوم ہوا کہ اسلام آباد ٹریفک پولیس کے اہلکار 30 ہزار لے کر کسی کا بھی لائسنس بنا کر دے دیتے ہیں۔
رشوت دینے والے کا ڈرائیونگ ٹیسٹ بھی خود ہی پاس کرادیا جاتا ہے۔ ٹیم سرِعام نے اس مکروہ دھندے میں ملوث رشوت خور ٹریفک اہلکار اور ایجنٹ پکڑوا دیئے۔
اس کام کیلیے ٹیم سرعام نے ایک ایسے شخص کا انتخاب کیا جس کو ایک آنکھ سے بالکل بھی دکھائی نہیں دیتا تھا، ملک بھر میں کہیں بھی ڈرائیونگ لائسنس بنانے سے پہلے امیدوار کا میڈیکل ٹیسٹ لیا جاتا ہے۔
پہلے مرحلے میں اسلام آباد ٹریفک پولیس کے اہلکار طلحہ سے رابطہ کیا گیا جس نے ایک اناڑی شخص کا ڈرائیونگ لائنسنس بنوانے کیلیے 30 ہزار روپے طلب کیے۔ اور تھوڑی بہت بحث کے بعد مقررہ رقم کے وعدے پر کام شروع کردیا گیا۔
ٹریفک پولیس اہلکار طلحہ نے سرعام کے نمائندوں کو دفتر کے اندر موجود ایجنٹ سانول کے حوالے کرتے ہوئے رشوت کی رقم اس کو دینے کی ہدایت کی۔
ایجنٹ سانول نے احسان جتاتے ہوئے کہا کہ میں تو ایک لائسنس کے ایک لاکھ روپے تک لیتا ہوں صرف طلحہ کی وجہ سے اتنی کم رقم لے رہا ہوں۔ جس کے بعد لائسنس جاری کردیا گیا۔
اگلے مرحلے میں ٹیم سرعام نے نابینا شخص کا ڈرائیونگ لائنسنس بنوانے کی کارروائی کا آغاز کیا، اور لائسنس بننے کے بعد انہیں بے نقاب کرنے کیلیے ٹیم سرعام کیمروں سمیت اس دفتر جا پہنچی۔
ٹیم سر عام کو دیکھتے ہی اہلکار طلحہ اور ایجنٹ سانول کی زبان گنگ ہوگئی پہلے پہل تو دونوں اپنے اس جرم سے انکار کرتے رہے لیکن ویڈیو ثبوت دیکھنے کے بعد ان کے پاس اعتراف جرم کے علاوہ کوئی چارا نہ تھا۔
یاد رہے کہ آج سے 12 سال قبل بھی ٹیم سر عام نے کراچی کے علاقے کلفٹن میں قائم ڈرائیونگ لائسنس برانچ سے نابینا شخص کا لائسنس بنوایا تھا جس کے بعد ملک بھر میں تہلکہ مچ گیا تھا، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس مافیا کو جڑ سے ختم کیا جاتا لیکن حالات اب بھی جوں کے توں برقرار ہیں۔