تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

مسجد الحرام میں عشاء کی اذان کے وقت انوکھا واقعہ

مکہ مکرمہ : مسجد الحرام کی تاریخ میں پہلی بار ایک انوکھا واقعہ پیش آیا اور عشاء کی اذان ایک مؤذن کے بجائے دو مؤذنوں نے مکمل کی، شیخ علی احمد الملا گذشتہ چار عشروں سے مسجد الحرام کے مؤذن چلے آ رہے ہیں ، پوری دنیا میں انہیں ’بلال الحرم‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مسجد حرام میں نمازوں اور عبادات کی دیگر اشکال کے ساتھ ساتھ اذان کو بھی خصوصی اہمیت اور اہتمام کا درجہ حاصل ہے، مسجد الحرام کے سینئر مؤذن علی الملا کی عشاء کی اذان کے دوران اچانک طبیعت خراب ہوگئی، جس کے فوری بعد ہی معاون مؤذن نے مائیک سنبھالا اور اذان مکمل کی۔

ایسا مسجد الحرام کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ، جب مسجد الحرام میں عشا ء کی اذان ایک مؤذن کے بجائے دو مؤذنوں نے دی ہو۔

سعودی میڈیا پر موذن حرم شیخ علی الملا کا وڈیو کلپ بھی جاری کیا گیا، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ علی الملا کی آواز اذان دیتے ہوئے اچانک طبیعت خراب ہوجانے پر دھیمی ہوجاتی ہے ، جس کے فوری بعد ہی ان کی جگہ دوسرے موذن حرم شیخ ہاشم السقاف اذان مکمل کرتے ہیں۔

https://youtu.be/9H3OetkZ0Qk

سعودی میڈیا کے مطابق مسجد الحرام میں اذان کے مقررہ نظام کے مطابق جس موذن کی باری ہوتی ہے وہ اذان سے ایک گھنٹہ قبل مسجد میں موجود ہوتا ہے۔ ہر نماز میں مستقل موذن کےساتھ ایک معاون موذن بھی ہوتا ہے۔

مسجد الحرام میں اذان کا مخصوص نظام ہے اور اذان کے انتظامی امور کے لیے عالمی سطح کے تعلیم یافتہ 140 ماہرین اور حرم مکی میں اذان کے لیے 24افراد تعینات ہیں۔

مسجد حرام کے اندرونی مقامات میں اذان کی آواز پہنچانے کے لیے 7 ہزار اسپیکروں نصب ہیں اور ہر نماز کے وقت اذان اور تکبیر کے لیے لاﺅڈ سپیکر آن کیے جاتے ہیں۔

خیال رہے شیخ علی احمد الملا گذشتہ چار عشروں سے مسجد الحرام کے مؤذن چلے آ رہے ہیں ، وہ مسجد الحرام کے سینیئر موذن ہیں، ان کا خاندان نسل در نسل اس عظیم سعادت کا امین چلا آ رہا ہے اور خاندان کے ایک مؤذن کے انتقال یا سبکدوشی کی صورت میں اس کے دوسرے قریبی عزیز کو یہ ذمے داری منتقل ہوجاتی ہے۔

پوری دنیا میں انہیں ’بلال الحرم‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے، یہ عرفیت انھیں اللہ کے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلے مؤذن حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ کے نام پر ملی تھی۔

شیخ علی احمد الملا 1945ء میں مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کے مؤذنین کے خاندان کے ہاں پیدا ہوئے تھے، وہ تیس سال کی عمر میں 1975ء میں اپنے چچا زاد بھائی شیخ عبدالملک الملا کے انتقال کے بعد مسجد الحرام کے مؤذن مقرر ہوئے تھے۔

Comments

- Advertisement -