اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران بینک نے ریکارڈ مکمل کرنے کے لیے مہلت کی استدعا کردی جسے منظور کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔
سماعت میں استغاثہ کے گواہ نجی بینک کے افسر آفتاب احمد پیش نہیں ہوئے۔ احتساب عدالت نے آفتاب احمد کو ریکارڈ سمیت طلب کیا تھا۔
بینک نمائندے نے استدعا کی کہ ریکارڈ مکمل نہیں ہے مہلت دی جائے، احتساب عدالت نے گواہ کی درخواست منظور کرلی۔ 3 گواہوں سہیل عزیز، عمران محمد اور محمد نسیم کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا گیا۔
سماعت میں نیشنل بینک کے سابق صدر ملزم سعید احمد بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ ملزم نعیم محمود اور منصور رضا کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی گئی جسے منظور کرلیا گیا۔
احتساب عدالت میں کیس کی مزید سماعت 16 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔
اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔
اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔
اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔
تفتیشی افسر کے مطابق اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے ان رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی تاہم اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔