لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیر اعظم تقرری کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انٹرا کورٹ اپیل ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔
انٹرا کورٹ اپیل پر دو رکنی بینچ نے سنگل بینچ کا فیصلہ بحال رکھا جس کا تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا، دو رکنی بینچ نے شہری اشبا کامران کی انٹرا کورٹ اپیل پر محفوظ فیصلہ سنایا۔
شہری نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ آئین پاکستان میں نائب وزیر اعظم کا کوئی عہدہ نہیں ہے جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے آئین کے برعکس اسحاق ڈار کو نائب وزیر اعظم مقرر کیا، وہ سینیٹر ہونے کی بنا پر نائب وزیر اعظم نہیں بن سکتے لہٰذا عدالت یہ تقرری کالعدم قرار دے۔
گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور درخواست گزار کا مؤقف سننے کے بعد اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیر اعظم تقرری کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔
جسٹس چوہدری اقبال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اپیل پر سماعت کی تھی جس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے پاس نائب وزیر اعظم نامزد کرنے کا صوابدیدی اختیار ہے۔
یاد رہے کہ اسحاق ڈار کے پاس وزیر خارجہ کا قلمدان بھی ہے، انہیں گزشتہ سال ڈپٹی پرائم منسٹر کا اضافی قلمدان سونپا گیا۔
اس سے قبل پرویز الٰہی نائب وزیر اعظم کا عہدہ سنبھال چکے ہیں جبکہ آئین میں یہ عہدہ موجود نہیں ہے۔