اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت نے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سماعت پر ملزم اسحٰق ڈار عدالت میں پیش نہیں ہوئے، وہ اس وقت علاج کی غرض سے بیرون ملک ہیں۔
اسحٰق ڈار نے نمائندے کے ذریعے ٹرائل جاری رکھنے کی درخواست کی ہے جس کے بارے میں وکیل کا کہنا ہے کہ بھجوائی گئی پاور آف اٹارنی کی وزرات خارجہ سے تصدیق کروائی جا رہی ہے۔
وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار کی انجیو گرافی ہو چکی ہے، ایکو ہونا باقی ہے جس کے لیے ایک نئے ڈاکٹر سے رجوع کیا گیا ہے۔
وکیل عائشہ حامد کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا نمائندہ ہی اسحٰق ڈار کی بھی نمائندگی کرے گا۔ اسحٰق ڈار نے ظافر خان ترین کو نمائندگی کے لیے مقرر کیا ہے۔
تمام دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر پہلے فیصلہ محفوظ کیا بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے درخواست کو مسترد کردیا۔
عدالت نے اسحٰق ڈار کے ضامن کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی برقرار رکھے گئے ہیں۔
اسحٰق ڈار نے عدالت میں حاضری یقینی بنانے کے لیے 50 لاکھ مچلکے جمع کروا رکھے ہیں تاہم عدالت کا کہنا ہے کہ ضامن نے ملزم کو پیش نہ کیا تو 50 لاکھ ضمانتی مچلکے ضبط ہوجائیں گے۔
احتساب عدالت نے کیس کی مزید سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔