اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہورہی ہے، مقدمے میں نامزد ملزمان کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق آج بروز بدھ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جج محمد بشیر ، سابق وزیرخزانہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں۔ اس موقع پر مقدمے میں نامزد ملزمان سعید احمد، منصور رضا اور نعیم محمود عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران ملزم سعید احمد کے وکیل حشمت نے گواہ محسن امجد سے جرح کرتے ہوئے سوال کیا کہ جوتفصیلات آپ نےدیں ان میں سےپہلااکاؤنٹ کب کھولاگیا؟۔ جواب میں گواہ کا کہنا تھا کہ پہلااکاؤنٹ28دسمبر1994میں کھولاگیا، 16مارچ2006میں فارن اکاؤنٹ بندہواتھا۔
وکیل حشمت نے سوال کیا کہ اکاؤنٹ میں آخری ٹرانزیکشن کب ہوئی تھی جس کے جواب میں گواہ محسن کا کہنا تھا کہ آخری ٹرانزیکشن 28 اگست 1995 میں ہوئی تھی۔ جس پر وکیل نے سوال کیا کہ اکاؤنٹس سےمتعلق بینک اسٹاف کی انویسٹی گیشن ہوئی تھی؟ ۔ گواہ کا جواب نفی تھا جس پر وکیل نے کہا کہ فرض کرسکتےہیں5اکاؤنٹس میں کوئی وائیلیشن نہیں ہوئی، جس پر گواہ کا موقف تھا کہ اسے نہیں پتا لہذا وہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔
دستخط کے حوالے سے وکیل نے سوال کیا کہ پاسپورٹ اور اکاؤنٹ فارم پردستخط مشترک نہیں،یہ بات آپ کو کب پتہ چلی۔ جواب میں گواہ کا کہنا تھا کہ جب آپ نےدکھایااسی دن پتہ چلا۔ وکیل حشمت نے مزید سوال کیا کہ آپ نےاپنےسینئرزکوآگاہ کیااور اس پرکوئی ایکشن لیا گیا ؟، تو گواہ محسن کا کہنا تھا کہ بتایا تھالیکن کوئی ایکشن نہیں لیاگیا۔
وکیل نے مزید سوال کیا کہ جب دستخط مشترک نہیں تویہ کہاجاسکتاہے5اکاؤنٹ جعلی ہیں۔ جس پر گواہ کا کہنا تھا کہ ہم نےکبھی نہیں کہاکہ یہ اکاؤنٹس جعلی ہیں۔ مزید سوال کیا گیا کہ دوسرےاکاؤنٹ اوپننگ فارم پرجودستخط ہیں وہ اصل ہیں یاجعلی، جس پر گواہ کا کہنا تھا کہ اکاؤنٹ اوپننگ کیلئےجوشناختی کارڈدیاگیااس سےدستخط ملتےہیں۔
اس سوال پر نیب کے پراسیکیوٹر عمران شفیق نے اعتراض کیا کہ یہ سوالات مذکورہ گواہ سے متعلق نہیں ہیں۔ سماعت ابھی جاری ہے۔