نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ہمارا 2018 کا مینڈیٹ واپس کریں ہم 2024 کا کردیتے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ پہلے 2018 کا حساب دیں کس نے الیکشن جیتا اور کس نے جتوایا، میرا ساتھ میثاق جمہوریت پر کسی نے نہیں دیا اب اپوزیشن میں آئے تو میثاق جمہوریت یاد آگئی۔
انہوں نے کہا کہ 2024 کے مینڈیٹ پر بات کرنی ہے تو پہلے 2018 کا حساب دیں، ہمیں ہمارا 2018 کا مینڈیٹ واپس کریں، ہم 2024 کا واپس کردیتے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر بھی آپ کی ہی مرضی کا لگا، 2 غلط مل کر ایک صحیح نہیں بن سکتے، آج میڈیا اتنا آگے جاچکا ہے کہ سب کے سامنے سب کچھ ہے، ایک جماعت کو 2018 کے الیکشن کا اتنا فائدہ ہوا کہ سینیٹ میں بھی اکثریت ملی، ہمیں چاہیے کہ ہم مل کر ایسی چیزیں کریں جس کا فائدہ آنے والی نسل کو ہو۔
سینیٹر نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کہہ رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف سیاسی مقدمات ہیں جو عدالت میں ہیں ریلیف ملتا ہے تو لے لیں، پی ٹی آئی دور میں ڈی جی نیب اور بشیر میمن کو بلوا کر مقدمات بنوائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ مفاہمت پر یقین رکھنے والا ہوں، 8 فروری انتخابات کا معاملہ عدالت میں ہے، یہ کہا جائے کہ مینڈیٹ کسی اور کو دیا گیا ہے تو پھر2018 میں کیا ہوا تھا، موجودہ حکومت نے کسی کے خلاف مقدمات کے لیے نہیں کہا، کسی کے پاس ثبوت ہے تو لائیں میں وزیراعظم سے بات کروں گا۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ احتجاج کے لیے ڈی چوک کیوں چنا گیا کوئی اور جگہ کیوں نہیں، بانی پی ٹی آئی کو بہت سے کیسز میں ریلیف بھی ملا ہے، دعویٰ کررہا ہوں موجودہ حکومت نے کوئی سیاسی مقدمہ نہیں بنوایا۔