اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام میں نہ ہوتے تو نیا ٹیکس نہ لگاتے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے ساتویں اور آٹھویں جائزے کو اکھٹا کیا، سابق حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتویں جائزے کی شرائط سے انحراف کیا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اگر آئی ایم ایف پروگرام نہ بھی ہوتا تو پاکستان ڈیفالٹ نہ کرتا، پاکستان کے پاس آئی ایم ایف کے بغیر پلان بی موجود تھا۔
وزیر خزانہ اسحاق نے کہا کہ بجٹ جب 9 جون کو پیش کیا گیا تو کہا گیا تھا کہ نیا ٹیکس نہیں لگائیں گے جب آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کے دوران معاہدے کیلئے نئے ٹیکس لگائے، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے سے انحراف کیا جس کے باعث ملک کو آئی ایم ایف سمیت کسی ادارے سے قرض نہ مل سکا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بیرونی فنانسنگ کی وجہ سے معاملات تاخیر کا شکار ہوئے، آئی ایم ایف پروگرام میں نہ ہوتے تو نیا ٹیکس نہ لگاتے،مگر اب مجبوری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیبل ٹو میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان کسی قسم کی ٹیکس ایمنسٹی نہیں دے گا،وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر آئی ایم ایف معاہدہ موجود ہے۔